علی گڑھ۔عہدیداروں کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں لگی محمد علی جناح کی تصوئیر کو لے کر پیش ائے تشدد کے متعلق عدالتی جانچ کا حکم دیاگیا ہے۔ ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ بچوسنگھ یہ جانچ کریں گے جس کی رپورٹ اندرون پندرہ یوم داخل کردی جائے گی۔
سنگھ نے ٹی او ائی سے کہا ہے کہ تحقیقات میں اسبات کا پتہ چلا ہے کہ ہندودائیں بازو تنظیم کے کارکن اے ایم یو گیٹ تک پہنچ گئے اور پولیس نے انہیں روکنے کے لئے کوئی کاروائی بھی نہیں کی ۔تحقیقات میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف کوئی ایف ائی آر بھی درج نہیں کیاگیا۔
فرقہ کشیدگی کے سبب جمعہ کی رات سے ہفتہ کے نصب رات تک علی گڑھ میں انٹرونٹ سرویس پر روک لگادی گئی تھی۔
جمعرات کے روز پولیس او رطلبہ کے درمیان میں تصادم کاواقعہ بھی شہر میں پیش آیاتھا۔ علیگڑھ ضلع مجسٹریٹ شیام بہادر نے کہاکہ’’فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرکرنے والے کئی مسیجس سوشیل میڈیا پر وائیرل ہورہے تھے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے دفعہ144نافذ کی ہے‘‘۔
ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے اسٹوڈنٹ یونین کے صدر مشکور احمد عثمانی نے کہاکہ ’’ واقعہ پر عدالتی تحقیقات اور خاطیوں کی گرفتاری ہماری جدوجہد جاری رہے گی‘‘۔
اے یم یو ٹیچرس اسوسیشن ( اے ایم یوٹی اے)نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کویندکو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’ ایک اعلی سطحی جانچ اس معاملہ میں کرائی جائے‘‘