اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین آفس میں جناح کی تصویر پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا اعتراض

نئی دہلی۔ علی گڑھ لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) کوایک لیٹرلکھا اور یونیورسٹی اسٹوڈنٹ افس میں محمد علی جناح کی تصوئیر کے متعلق سوال پوچھا۔ وائس چانسلر طارق منصور کو لکھے گئے لیٹر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ مجھے باوثوق ذرائع سے جانکاری ملی ہے کہ اے یم یو میں پاکستان کے بانی کی تصوئیر لگی ہوئی ہے۔

سوشیل میڈیا پر گشت کررہے لیٹر کے مطابق گوتم نے یونیورسٹی سے تفصیلی وضاحت طلب کی ہے۔اے ایم یو کے ترجمان شافعی قدوائی نے کہاکہ غیر منقسم ہندوستان میں جناح 1938میں اے ایم یو اسٹوڈنٹ کے لائف ٹائم ممبرشب سے وابستہ تھے۔ جب سے پوٹریٹ لگایاگیا ہے کسی نے بھی اب تک اعتراض نہیں کیا ہے‘ مذکورہ پوٹریرٹ ستر سال سے لگاہوا ہے۔

رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ’’ جب مجھے یونیورسٹی یونین حال میں جناح کے لگے ہوئے پوٹریریٹ کی جانکاری ملی تو میں نے وائس چانسلر سے فون پر بات کی۔ انہوں نے پوٹریٹ کے متعلق جانکاری سے انکار کیا۔میں نے ایک تحریری مکتوب ای میل کے ذریعہ انہیں روانہ کیا اور جناح کی تصوئیر کی موجودگی کے متعلق وجوہات مانگے۔ میرے پاس یونین حال میں جناح کی تصوئیر کی موجودگی کا ثبوت بھی ہے‘‘۔

منگل کے روز گوتم نے کہاکہ ا س ضمن میں انہیں اب تک کوئی جواب نہیں ملا ہے اور وہ دوبارہ اس ضمن میں وی سی کو مکتوب روانہ کریں گے۔اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین صدر مشکور احمد نے کہاکہ ایم پی کو و ی سی کے بجائے یونین کو مکتوب لکھنا چاہئے تھا’’ ہمارے پاس اس کا صاف جواب موجود ہے۔

اگر حکومت جناح کی تصوئیر اے ایم یو سے ہٹانا چاہتی ہے تو انہیں پہلے بانی پاکستان کے نام او رتصوئیریں تمام مقامات سے ہٹانے چاہئے۔اس کی شروعات ممبئی کے جناح ہاوز سے ہونی چاہئے جہاں سے وہ پیسے کمارہے ہیں‘‘۔ قدوائی نے کہاکہ پوٹریٹ اسٹوڈنٹ یونین کے دفتر میں لگا ہوا ہے جو راست طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے تحت پر نہیں ہے۔

یونیورسٹی میں کہیں بھی دوسری جگہ جناح کی تصوئیر نہیں دیکھائی دے گی۔اسٹوڈنٹ یونین کے دیگر لائف ٹائم ممبرس کے متعلق قدوائی نے مزید کہاکہ مہاتما گاندھی‘ مولانا آزاد‘ سی وی رمن ‘ سی راجہ گوپال چاری اور مورار جی دیسائی ان میں شامل ہیں۔

اے ایم یو میں تاریخ کے پروفیسر محمد سجاد نے کہاکہ’’جناح کا پوٹریٹ یہاں پر 1938سے لگا ہوا ہے۔یہ تصویر ہمیں تقسیم سے قبل کے ہندوستان کی یاد دلاتی ہے۔یہ سانحہ اور نمائندگی دونوں کی یاد دلاتی ہے۔ تقسیم ہند کے ذمہ دار صرف جناح ہی نہیں ہیں‘‘۔