ای وی ایم پر اعتراضات۔سالانہ واری آر ٹی ائی تفصیلات میں بڑا تضاد

الکٹرانک ووٹنگ مشینوں( ای وی ایم ) کی ہندوستان میں خریدی او رفروخت کے متعلق حق معلومات سے حاصل جانکاری میں متضاد ہے۔ مگر یہاں تک کہ سال واری سطح پر جو جوابات الیکشن کمیشن آف انڈیا( ای سی ائی) اور دو پبلک سکیٹر سپلائٹر الکٹرانک کارپوریشن آف انڈیالمیٹیڈ ( ای سی ائی ایل) حیدرآباد اور بھارت الکٹرانکٹس لمیٹیڈ ( بی ای ایل) بنگلورنے جو جانکاری فراہم کی ہے اس میں تضاد ہے

۔ممبئی نژاد جہدکار منورنجن ایس رائے جن کی کوشش آر ائی ائی کے سوالات میں صاف طور پر تضاد دیکھا جاسکتا ہے‘ یہ حوالہ جات گہرے اور متوقع طور پر دیکھے جارہے ہیں۔

ای سی ائی نے 1989سے لیکر1990اور 2014سے 2015تک بی ای ایل سے 1,005,662ای وی ایم مشینیں حاصل کی ہیں مگر بی ای ایل نے کا کہنا ہے کہ اس نے 1,969,932مشینیں سربراہ کی ہیں لہذا 964,270مشینوں کا فرق ہے۔ای سی ائی اور بی ای ایل کے درمیان میں تضاد پر ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے سارے امور پر تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے رائے کا کہنا ہے کہ سالانہ واری اعداد وشمار کے متعلق غیر یقینی ہیں۔

رائے نے کہاکہ ’’ اسی طرح سال2003-2004میں بی ای ایل نے کہاکہ ای سی کو 193,475مشینوں کی سپلائی عمل میں لائی گئی ہے اور ای سی کہہ رہا ہے کہ 167850مشینیں ہی حاصل ہوئی ہیں‘ جو کہ 25625کی کمی ہے۔اسی سال ای سی ائی نے کہاکہ اس کو 36,395مشینیں ملی ہیں مگر بی ای ایل کا کہنا ہے کہ صرف2070مشینیں سپلائی گئی ہیں ‘‘۔

محض ایک سال میں2008-2009میں ای سی ائی او ربی ای ایل سپلائی اور حصول میں962,000ای وی ایم مشینوں کی کمی ائی ہے۔ سال2010-2011میں بی ای ایل کی سپلائی 139725رہی ۔سب سے خراب تضاد سال2014=2015میں رہا جب بی ای ایل نے 62183ای وی ایم مشینیں سپلائی کی ہے مگر ای سی ائی کو ایک بھی نہیں ملی۔اسی طرح کا رحجان ای سی ائی ایل کا بھی ہے جس نے ای سی ائی کو 1944593ای وی ایم مشینیں 1989-1990سے لے کر 2016-2017کے درمیان میں سپلائی کی ہیں

مگر ای سی ائی کا کہنا ہے کہ انہیں 1,014,644مشینیں ہی حاصل ہوئی ہیں۔ اس سپلائی میں929,949کی کمی ہے۔ اسی طرح کا تضاد ای سی ائی ایل کے ساتھ بھی سالانہ سپلائی کے اعداد وشمار میں نظر آرہا ہے۔قبل ازیں ایک رپورٹ میں ای سی ائی نے کہاکہ بی ای ایل سے ای وی ایم کی خریدی میں 536.02کا خرچ آیا ہے جبکہ بی ای ایل کا کہنا ہے کہ انہیں652.56کروڑ ملے ہیں۔

مذکورہ ای سی ائی کا اخراجات جو ای سی ائی ایل سے ای وی ایم کی خریدی میں پیش ائے ہیں ان کی تفصیلات دستیاب نہیں ہے۔ای سی ائی ایل کا کہنا ہے کہ اس نے سال2006-2007سے لیکر2013-2014تک کسی بھی ریاست کو ای وی ایم مشین سپلائی نہیں کی گئی ہے۔

باوجود اسکے ای سی ائی ایل نے ای سی ائی کے ذریعہ مہارشٹرا حکومت سے مارچ ‘ اکٹوبر2012کے درمیان میں 50.64کروڑ روپئے کی بازیابی عمل میں لائی ہے۔جو بھی جانکاری نیوز میں پیش کی گئی ہے وہ ائی اے این ایس کے حوالے سے پیش کی گئی ہے اس میں کسی قسم کاتبدیلی اور منھ گھڑت بات کو شامل نہیں کیاگیا ہے اور اس تمام چیز کی ذمہ دار ی ائی اے این ایس پر عائد ہوگی