ای وی ایم مشین پھر ایک بار زیر بحث۔ گجرات نتائج پر شبہ۔ وائیرل ویڈیو

سورت کا پانچ اسمبلی حلقوں کے ووٹوں کی گنتی گاندھی گیروا کالج میں مقرر تھی اور ووٹ کی گنتی سے عین ایک دن قبل کانگریس امیدوار اشوک زیر ا والا نے کلکٹر سورت سے شکایت کی تھی کہ جس کالج میں ای وی ایم مشین رکھے ہوئے اور ووٹوں کی گنتی عمل میں لائی جانے والی ہے اس کالج کے اندر چار تا پانچ وائی فائی ٹاؤرس دیکھائی دے رہے ہیں۔ اشوک زیروالا کا دعوی ہے کہ مذکورہ وائی فائی کے ذریعہ ای وی ایم مشینوں کو ہیک کرنے کی سازش کی جارہی ہے ‘ اور اس میں این اے ایم او( نامو) نامی وائی فائی بھی دیکھائی دے رہا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ کالج بند ہونے کے بعد بھی وائی فائی کی موجودگی شبہات میں اضافہ کررہی ہے ۔

حساس مقام پر وائی فائی کی ضرورت کے متعلق بھی انہوں نے سوالات کھڑا کئے۔ زیروالا کی شکایت کے بعد وائی فائی بند کردیاگیا مگر دوسرے ہی دن صبح ہی سے وائی فائی دوربارہ کارگرد ہوگیاہے ۔

ووٹوں کی گنتی کے بعد جس طرح کے نتائج سامنے ائے ہیں ا س سے یہ بات توصاف ہوگئی ہے کہ زیروالا کا شک غیرضروری نہیں تھا۔ کیونکہ سورت گجرات کا وہ علاقہ ہے جہا ں پر گجرات کی بی جے پی حکومت کے خلاف سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے تھے۔

بالخصوص کپڑا کاروباروں نے ہماری بھول ‘ کنول کاپھول جیسے نعرے تک لگائے اور جی ایس ٹی کے بعد تو لاکھوں تاجر سڑک پر اتر کر حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیاتھا۔

مگر نتائج اس کے برخلاف برآمد ہوئے ہیں۔ اشوک زیر والا نے اے بی پی نیوز کے رپورٹر سے بات کرتے ہوئے کہاکہ رائے دہی کے روز پندرہ ای وی ایم مشین خرا ب ہوگئے تھے جس کو درست کرنے میں الیکشن کمیشن کا انتظامیہ گھنٹوں کوششوں کے باوجود ناکام رہا ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ ای وی ایم مشین کی تبدیلی میں عدم دلچسپی دیکھانے والے انتظامیہ سے کسی قسم کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی ۔

ای وی ایم مشین پہلے سے ہی موضوع بحث رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں ای وی ایم مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کے خدشات ظاہر کرتے آرہے ہیں۔