ایک ہی منڈپ میں اجتماعی نکاح اور پھیرے ہوں گے ۔ سماج کلیان کے ذریعہ ایک سو جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی تیاری

سہارنپور۔ سماج کلیان محکمہ کی طرف سے ایک ہی منڈپ میں ایک ساتھ ایک سو غریب جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تیاری آخری مرحلہ میں ہیں۔ ان جوڑوں کے نکاح او رپھیرے ایک وقت او رایک ساتھ کرائیں جائیں گے ۔

یوگی سرکار نے غریب اور بے سہارا لوگوں کے لئے ’’ مکھیا منتری ساموہک ویواہ یوجنا‘ شروع کی ہے۔ ان غریب جوڑوں میں ایس سی ‘ ایس ٹی‘ اوبی سی او راقلیتی فرقہ اور سماج کے غریب جوڑے شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 24بے سہارا او رلاوارث لڑکیوں کی بھی شادیاں کرائی جائی ں گی اس میں سرکار کی طرف سے لڑکیوں کے جہیز کے لئے بیس ہزار کی رقم برتنوں کے لئے ان کے کھاتے میں جمع کرائی جائے گی۔ علاوہ ازیں لڑکیو ں کو 4Gاسمارٹ فون اور کچھ زیو ر بھی دیاجائے گا۔

اس موقع پر شادی میں شریک افراد کے لئے دعوی کا بھی بندوبست کیاجائے گا۔ سماج کلیان وضلع اقلیتی فلاح وبہبود افسر پشپیندر سنگھ نے بتایا کہ اس کار خیر میں اگر کوئی صاحب ثرون اپنی طرف سے نوبیاہتا جوڑوں کو بطور تحفہ کچھ دینا چاہتے تو ان کے اُفس وکاس بھون دہلی روڈ پر اپنا نام درج کراسکتا ہے تاکہ اس تقریب کے وقت اس نام کااعلان کیاجاسکے۔

ادھر ڈی او سنجیو رنجن کے مطابق اگر کوئی اجتماعی شادی میں اپنی شادی کرا نا چاہتا ہے تو 25جنوری تک اپنی درخواست بلاک ‘ ٹاؤن ایریا میونسپل بورڈ او رنگر نگم میں جمع کراسکتا ہے۔

اقلیتی فلاح بہبود محکمہ کے ذریعہ کے مطابق ابھی اجتماعی شادیو ں کی وکئی تاریخ طئے نہیں ہوئی ہے او رنہ سرکاری کی طرف سے کوئی حتمنی پروگرام آیا فبروی ماہ میں اس کا امکان ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ سرکاروں میں غریبوں کو شادی کارڈ کی بنیاد پر شادی کے لئے پہلے دس ہزار روپئے دئے جاتے تھے بعد میں اس رقم کودوگنا یعنی بیس ہزار روپئے کردیاگیاتھا لیکن یوگی سرکار نے اسسے آگے بڑھاکر صرف برتنوں کی خرید کے لئے بیس ہزار دینے کے علاوہ شادی کی رسم کرانے اور جہیز میں دوسری اشیاء دینے کا بھی نظم کیاہے۔

پہلے یہ شکایت رہتی تھی کہ معمولی رقم کے لئے پولیس انکوئری کے علاوہ شادی کے فوٹو بھی جمع کرانے پڑتے تھے۔ سماج میں شریف آدمی کو سبکی محسوس ہوتی تھی او رلڑکے والو کو جب پتہ چلتا تھا تو ان کی ناراضگی بھی جھیلنی پڑتی تھی اس لئے مستحق لوگ امداد لینے سے گریز کرتے تھے۔

اب شادی الگ الگ مذاہب کے طریقہ اور سب کے سامنے ایک ہی منڈپ میں کرائی جائے گی۔ غریب کی خوداری تو اس میں بھی مجروح ہوگی۔ غریب کی خودارری تو اس میں بھی مجروح ہوگی۔ کیا اس کے علاوہ کوئی ایسا طریقہ ہماری سرکاریں نہیں ڈھونڈسکتی ہیں کہ غریب کا گھر بس جائے تاغریب کی لڑکی کے ہاتھ بھی پیلے ہوجائیں اور سماج میں اس کی آبرو بھی بچی رہے کیایہ ممکن نہیں؟