ایک کروڑ39لاکھ لوگوں کے نام این آر سی کی فہرست میں شامل نہیں‘2018کے آخری تک مکمل فہرست جاری کی جائے گی ‘ آسام کے سابق وزیر رقیب الحسن نے کہاکہ اگر ناانصافی کی گئی تو ہم پھر حق کی لڑائی لڑیں گے
نئی دہلی۔طویل انتظار اورزبردست جدوجہد کے بعد راجسٹر برائے قومی شہریت ( این آر سی) کا پہلا مسود ہ جاری کردیاگیا ہے جس میں تین کروڑ 29لاکھ درخواستوں میں سے ایک کروڑ 90لاکھ لوگوں کو شامل کیاگیا ہے ‘ جبکہ یک کروڑ39لاکھ لوگوں کو فی الحال مسودہ میں شامل نہیں کیاگیا۔
این آر سی کی پہلی فہرست منظرعام پر آت یہی آسام میں سنسنی پیدا ہوگئی ہے چنانچہ حالات کے پیش نظر پورے صوبہ میں حفاظتی انتظامات سخت کردئے گئے ہیں نیز فوج کو بھی ضرورت پڑنے پر تیار رہنے کو کہاگیاہے۔حالانکہ ابھی ایسی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ یہ پہلی فہرست جاری کی جائے گی تو اس میں باقی ماندہ لوگوں کا نام شامل کیاجائے گا۔ راجسٹرار جنرل کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 2018میں اس کام کو مکمل کرلیاجائے گا۔
ہندوستانی شہریوں کے نام والا رجسٹراین آر سی ہے جو کہ1951میں پہلی مرتبہ کیاگیاتھا چنانچہ اب اس کو آسام میں ہندوستانی شہریوں کو معلوم کرنے کے لئے ازسر نو تیار کیاجارہا ہے۔ اس کے لئے جو رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کو 3کروڑ 29لاکھ لوگوں کی طرف سے درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔چنانچہ اس میں ہی کاغذات اور دستاویزوں کی جانچ کے بعد جو ہندوستانی ہوگا اس کو شامل کیاجائے گا اور جو نہیں اس کو باہر رکھا جائے گا۔دراصل سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے بعد پہلی فہرست جاری کی گئی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ جو کچھ تیار ہے اسی کو فی الحال پیش کردیاجائے ۔
یہی وجہہ ہے کہ رجسٹرار جنرل شیلیش کمار نے کہاہے کہ ہم اس مسودے کو ہدایت کے مطابق سپریم کورٹ میں لے جائیں گے۔ معلوم ہوکہ اس مسئلہ پر گذشتہ تین سال میں40مرتبہ سے زیادہ سماعت ہوچکی ہے۔ اس مسلئے میں آمسو‘ جمعیتہ علماء ہند پیش پیش ہیں جو اس پورے مقدمہ کو لڑرہی ہیں۔ اس پورے معاملہ کی اگلی سماعت فبروی میں ہونی ہے۔ راجسٹرار جنرل کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسودے کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہی شائع کیاجائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈسمبر 2013میں این آر سی کاکام شروع کیاگیاتھا اور صوبہ آسام کے لئے 2015میں درخوست مانگی گئی تھی۔انہوں نے بتایا ہے کہ جو مسودہ جاری کیاگیا ہے اس کو ان لائن دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ درخواست دینے والا شخص اپنی رسید کے نمبر کو ویب سائیڈ پر جاکر درج کرے اور اپنے نام کی جانچ کرے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اس پر سب سے پہلے 2005میں کانگریس کے دور حکومت میں کام شروع ہوا تھا اور یہ اس لئے ہواتھا کہ باربار یہ خبریں ائی تھیں کہ آسام میں بنگلہ دیشیوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
اس سلسلے جمعیتہ علماء ہند آسام کے نائب صدر رقیب الحسن نے کہاکہ این آر سی کی پہلی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں پورے گاؤں کے نام نہیں ہیں چنانچہ یہ ادھوری فہرست جاری ہوئی ہے۔ انہو ںے کہاکہ ابھی139لاکھ لوگوں کے نام باقی ہیں