ایک نشست میں تین طلاق پر سزادینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ درست 

ال انڈیا اتیاد ملت کونسل کے قومی صدر توقیر رضا خان نے کہاکہ اللہ تعالی اسلام دشمن طاقتوں سے بھی اپنا کام لے رہا ہے ‘ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے ملی جماعتوں کی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔ صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا ارشد مدنی بھی شریک ہونگے
نئی دہلی۔ ایک نشست میں تین طلاق دئے جانے کے جرم میں تین سال کی سزاوالے مودی حکومت کے فیصلہ کا آل انڈیااتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خان نے استقبال کیا ہے اور کہاکہ اللہ تعالی اسلام دشمن طاقتوں سے بھی جب چاہتا ہے کام لے لیتا ہے۔ انقلاب بیور وں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا توقیر رضاخان نے کہاکہ تین طلاق پر آج کی موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ اس کو جرم قراردیا جائے لیکن شریعت میں گدشتہ 14سو سال سے ایک نشست میں تین طلاق دیاجانا جرم ہی مانا جاتارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک نشست میں تین طلاق دینا بہت بڑا گناہ بھی ہے۔انہو ں نے کہاکہ اس کاسب سے بڑا ثبوت اور اس کی سب سے بڑی نظیریہ ہے کہ حضور اکرمﷺ نے ایک نشست میں تین طلاق دئے جانے کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیاہے۔ انہو ں نے کہاکہ جن پر ہمارا ایمان ہے اگر وہ ایک نشست میں تین طلاق دینے سے ناراض ہیں تو صاحب ایمان کے لئے سب سے بڑی سزایہی ہے اور میرا خیال ہے کہ اس سے بڑی سزاحکومت نہیں دی سکتی۔

انہوں نے کہاکہ ایک نشست میں تین طلاق کے تعلق سے ہمیں لوگوں میں جو بیداری لانے کی ضرورت تھی وہ نہیں لائی گئییا ہم نہیں لاسکتے چنانچہ اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ اسلام دشمن جنھیں سمجھا جاتا ہے وہ اسلام کاہی کام کررہے ہیں اس لئے میرا خیال ہے کہ تین طلاق ہمیشہ سے سزارہی ہے او رسز ا ہی ہونا چاہئے لیکن اتنی بات ضرور کہوں گا کہ اگر ایک نشست میں تین طلاق دی گئی ہے تو یہ جرم ہے او رقابل سزا ہے لیکن اگر طلا ق دی گئی ہے تو طلاق تو ہوجائے گی اس میں کوئی ’’ اگر مگر ‘‘ کی گنجائش نہیں ہے۔

مولانا توقیر رضا نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی دیکھا ہے کہ ایک نشست میں تین طلاق دئے جانے پر سزائیں دی گئی ہیں۔ حضرت عمرؓ کے زمانہ میں ایک نشست میں تین طلاق دینے والے کو کوڑے بھی لگائے گئے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ نکاح ایک ایسا مضبوط رشتہ ہے جوکہ زبان سے ہی بنتا ہے اور زندگی بھر کارشتہ بن جاتا ہے