ایک قوم ایک الیکشن کے عنوان پر زعفرانی بحث۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ونئے سہارابودھی نے کہاکہ نظریاتی طور پر کئی سیاسی جماعتیں اس ائیڈیا کی حمایت میں ہیں‘ مگر مسئلے اس کے نفاذ کا ہے۔

مہارشٹرا۔ آر ایس ایس سے منسلک تھینک ٹین رامباھو مہالگی پروبادینی (آر یم پی)اب یہ کوشش کررہی ہے کہ ایک قوم ایک الیکشن کے نظریہ کو پروان چڑھائے جس کی حمایت وزیراعظم نریندر مودی خود کرتے ہیں۔جنوری 20اور21کو ممبئی میں منعقدہونے والے دوروزہ کانکلیولوک سبھا اور ریاستی اسمبلی انتخابات کے یکساں اور آسان طور پر انعقادکے لئے مرکز نے مختلف سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے۔راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور آر ایم پی کے وائس چیرمن ونئے سہارابودھی نے کہاکہ بیجو جنتا دل کے بیجانت جئے پانڈے اور کے سی تیاگی جنتادل ( یونائٹیڈ ) کانکلیو میں شرکت کریں گے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ ہم تقریب کے اختتام پر حکومت کو ایک رپورٹ پیش کریں گے‘‘۔انہوں نے کہاکہ نظریاتی طور پر کئی سیاسی جماعتیں اس ائیڈیا کی حمایت میں ہیں‘ مگر مسئلے اس کے نفاذ کا ہے۔انہوں نے کہاکہ کانکلیو میں مختلف پیپرس بھی پیش کئے جائیں جس کے ذریعہ اس کام میںآرہی رکاوٹ کو دور بھی کیا جاسکتا ہے۔

سال2015میں ایک پارلیمانی کمیٹی نے بیک وقت لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے ملک بھر میں انتخابا ت پر مشتمل رپورٹ کے ذریعہ ’’ امکانات ‘‘ پیش کئے تھے اور اب آر ایم پی چاہتا ہے کہ اس بحث کو آگے بڑھایاجائے۔سمینار میں پانچ اہم موضوعات کو زیربحث لایاجائے گا۔زیادہ انتخابات سے درپیش خطرات‘ نظریہ ‘ہموار رائے اور نفاذ جو بیک وقت انتخابات کے ضمن میں ہوں گے۔

مجالس مقامی کے انتخابات کے ساتھ عا م الیکشن سے متعلق بین الاقوامی سطح کے تجربات’ ایک قوم ایک الیکشن‘ سے متعلق بحث کرائی جائے گی۔بار بار الیکشن کی وجہہ سے الیکشن کوڈ کی زد میں ترقی آرہی ہے اور ترقیاتی کاموں پر یہ ایک ہتھوڑا ثابت ہورہا ہے اس کے علاوہ ضروری عمل کے طور پر سکیورٹی فورسس کا انتظام ہر ایک الیکشن میں کیاجاتا ہے ۔ اس کی وجہہ سے عوامی پیسے کی بربادی ہورہی ہے۔