ایک سو بلین ڈالر کی امکانی سرمایہ کاری۔ دہشت گردی کے متعلق یواین کے امتناعات کی ہندوستان او رسعودی عرب نے کی تائید

ہندسعودی عرب کے مشترکہ بیان میںیہ نئی تشکیل ہے‘ جو پاکستان اور سعودی عربیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی فہرست سازی کو’’ سیاسی رنگ‘‘ دینے سے اجتناب کی بات کہی تھی۔

نئی دہلی ۔ایک ایسے وقت میں جب ہندوستان کی جانب سے دہشت گرد گروپ جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو بین الاقوامی کے طور پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں کوشش کررہا ہے ‘ سعودی عربیہ اور ہندوستان نے چہارشنبہ کے روز’’ ہشت گردوں اور ان کی تنظیموں پر اقوام متحدہ کی جانب سے عائد موثر امتناعات کی اہمیت پر زوردیا‘‘۔

ہندسعودی عرب کے مشترکہ بیان میںیہ نئی تشکیل ہے‘ جو پاکستان اور سعودی عربیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی فہرست سازی کو’’ سیاسی رنگ‘‘ دینے سے اجتناب کی بات کہی تھی۔وہیں اپنی دورے کے موقع پر وزیراعظم نریندرمودی سے دوطرفے ملاقات اپنے جاری کردہ اپنے ریمارکس میں ولی عہد محمد بن سلمان نے پلواماں دہشت گرد حملے کے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیاہے‘

مشترکہ بیان چہارشنبہ کے روزرات دیر گئے جاری کیاگیا جس میں کہاکہ ’’ وزیراعظم اور شاہی خاندان کے شہزادے نے‘ حالیہ دہشت گرد حملہ ج جموں کشمیر کے پلواماں میں انجام پایاتھا کی سخت الفاظوں میں مذمت کی ہے‘‘۔جب مودی اپریل2016میں ریاض گئے تھے کچھ اس طرح کا بیان دہشت گردی پر دیاتھا۔

مودی نے کہاتھا کہ’’اس بات کا یقین ہے کہ شدت پسندی او ردہشت گردی تمام ممالک اور سماجوں کے لئے ایک بڑاخطرہ ہے‘ دونو ں طرف سے کسی مخصوص طبقے ‘ نسل یا مذہب کے لئے اس عالمی لعنت سے تعلق کا واضح طور پر انکار کیاہے

۔دونوں فریقین نے تمام ممالک سے ایک دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے استعمال کو استعمال کرنے سے منع کرنے کی بات کہی ہے‘ دہشت گردی کوختم کرنے کے لئے سخت قوانین کااطلاق عمل میں لایاجائے گا‘‘۔ ایک غیرمعمولی اضافے کے طور پر پاکستان مشترکہ بیان میں شامل ہوا ۔

جس میں کہاگیاتھا کہ’’ شاہی خاندان کے شہزادے نے مئی 2014کے بعد وزیراعظم نریندرمودی کی کوششوں کی ستائش کی جس میں ذاتی طور پر وزیراعظم مودی کے پاکستان کے ساتھ رشتوں کو دوستانہ بنانے کی پہل بھی شامل ہے۔

سعودی عرب کے مشترکہ بیان میں بھی ہندوستان کو شامل کیاگیا’’ اسلام آباد میں عہدیداروں کی بات چیت کے دوران ولی عہد اور نائب وزیراعظم برائے ڈیفنس نے کھلے عام وزیراعظم عمران خان کی پہل کی ستائش کی جو ہندوستان کے ساتھ بات چیت پر مشتمل تھی اور کرتاپور کراسنگ پوائنٹ کو کھولنے کے متعلق پہل کو بھی دونوں کا مستحسن اقدام قراردیا‘‘۔

مشترکہ بیان میں ’’ ضروری‘‘ سرمایہ کاری کی بھی بات ہوئی 100بلین ہندوستان کے لئے 20بلین پاکستان کے لئے جو توانائی‘ ریفائننگ‘ پیٹرو کمیکل‘ انفرسٹچکر‘ اگریکلچر‘ منیررئس اور کانکنی ‘ مینوفیکچرنگ ‘ تعلیم او رصحت پر مشتمل ہے۔

دوفریقین نے موجودہ ’’ پارٹنر شب حکمت عملی‘ کی اعلی سطحی نگرانی میکانزم کی تشکیل کے لئے وزیراعظم اور ولی عہد کی زیرقیادت ایس پی سی کی تشکیل عمل میں لائی جس کی حمایت وزراتی نمائندوں نے کی ۔

انڈین ایکسپرس کو باوثوق ذرائع سے یہ جانکاری ملی ہے کہ یہ ایم بی ایس کا ائیڈیاتھا جس کے متعلق انہوں نے مودی کوپچھلے نومبر ارجنٹینا میں جی 20سمٹ کے میٹنگ میں تجویز کیاتھا۔

قبل ازیں ولی عہد سلمان سے دوطرفہ ملاقات کے بعدوزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ وہ ایک معاہدہ طئے پایاہے جس میں دہشت گردی کے لئے حمایت کرنے والے مملک پر دباؤ پر زوردیاجائے گا۔

مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیرکہاکہ’’ دنیا میں تیزی کے ساتھ پھیلے ہوئے عکس کا ایک نشانہ پچھلے ہوئے پلواماں میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے ‘ ہم نے اس بات پر اتفاق کیاہے کہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے مملک پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے‘‘۔