ایک رائے۔ مودی کی شاندار جیت کے سات طریقے

مودی کے عروج کی کہانی کانگریس اور اس کی قیادت کی ناکامی کے بغیر نہیں سنائی جاتی ہے۔

پچھلے سال ڈسمبر میں تین ریاستوں میں اسمبلی الیکشن کی جیت کے بعد پارٹی نے اپنے موقف کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔

میرا ہمیشہ یہ ماننا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم بنیں گے اور پچھلے ہفتہ میں نے اس پر نیوز پیپر کے صفحات بھی کالے کئے ہیں۔

مگر کیونکہ2014میں دیگر تمام صحافتی برداری طرح غلط تھا‘ کو زمینی سطح پر ملنے والے طاقت کے تحت جیت کا پیمانے طئے کرنے کا مطالعہ کررہے تھے۔

میں اس کو کہتا تھا ”لیکن اور کہاں ہے الیکشن“ کیونکہ زیادہ تر ووٹرس جس سے سفر کے دوران میری ملاقات ہوئی اور انہوں نے مجھ سے کہاکہ ”دوسرا کون ہے یہاں؟“

مگریہ صاف طور پر ٹینا ووٹ سے کہیں زیادہ واضح تھا‘ یہ حقیقت میں ائے گاتو مودی ہی الیکشن تھا کو بطور وزیراعظم مودی کے وجو د کو شاندار احساس

مودی کی یہاں شاندار جیت کو غیر کار آمد بنانے کے سات طریقے
لوگوں میں حقیقی بھوک ہے کہ سنجیدہ قیادت کی جو صاف طور پر دیکھائی دے رہی ہے۔

پنڈت اس کوپارلیمانی جمہوریت کا امریکی بنانا کہتے ہیں جسمیں ایک الیکشن کے حالات کو ایک انفرادی شخص پر ریفرنڈم کے طور تبدیل کرنا ہے مگر یہ صرف ایک کام ہے۔

کئی ووٹرس جس سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے وزیراعظم کو مضبوط ہونے کا حوالہ دیا۔

مذکورہ بالاکوٹ حملہ جس کے متعلق ہر کوئی سونچ رہا ہے کہ اس کا اثر ہوا ہوگا۔مگر اس نے مودی کو ایک ایسی شبہہ پیش کی جو نڈر او ربے باک ہے۔

صاف طور پرلوگوں کو یہ پسند ہے۔

دوسری جانب سے کسی بھی وزیراعظم امیدوار ی کی عدم موجودی نے مودی کے موقع پر دوڑ میں کافی مستحکم بنایا ہے۔

سیاسی خود مختار قوم پرستی پر اپنا دعوی پیش کرنے میں پوری طرح ناکام رہے جس طرح بی جے پی کرتی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا ووٹ کا سوئنگ کیا تو ہندوستانی ہوسکتا ہے قومیت کو بطور مضبوط او رآسانی سے حل کیاجانا والا موضوع قراردیا۔

مگر یہ بھی سمجھا گیا کہ مودی کو ووٹ دینا ہندوستان کو ووٹ دینے مترادف ہے۔

وہیں بی جے پی نے ”تکڑے تکڑے“ کافقرہ لگایا اور ساتھی شہریوں کو ”مخالف قوم“ کے جملہ کے ساتھ خطاب کیا جس پر مدمقابل پارٹیوں جواب دینے سے قاصر رہے اور یہ اس الیکشن کا سونچ بن کر سامنے آیاہے

اترپردیش میں اس سونچ کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے مخالف مودی کو مخالف ملک قراردینے میں پارٹی کامیاب رہی ہے اور پارٹی نے یہاں پر 67فیصد ووٹ دلت او رپچھڑوں کے لئے لینے میں بھی کامیاب رہی۔

بی جے پی بالخصوص مودی نے ہندوتوا کا کارڈ کھیلنے کے لئے بالاکوٹ کے فضائیہ حملے کو اپنا ہتھیار بنایا اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے