۔300 کروڑ کی شاہ خرچی کے الزام کی پرواہ کئے بغیر کے سی آر کا نیا منصوبہ
۔ 6 ستمبر کو کابینہ میں اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ لیا جائے گا
۔ 7 ستمبر کو 100 حلقوں کا دورہ شروع کرنے کا اعلان ہوگا
۔ 50 دن تک عوام کے درمیان رہنے کا پروگرام
۔ 34 موجودہ ایم ایل ایز کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
حیدرآباد 4 ستمبر (سیاست نیوز) ضلع رنگاریڈی کے ابراہیم پٹنم میں واقع موضع کونگرا کلاں کے جلسہ عام (پرگتی نویدنا سبھا) کی کامیابی سے چیف منسٹر کے سی آر اور دوسرے اہم ٹی آر ایس قائدین کو ایک نیا حوصلہ ملا ہے جس میں لاکھوں افراد کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا۔ اب چیف منسٹر کے سی آر ضلع سدی پیٹ کے حسنیٰ آباد میں 7 ستمبر کو ایک اور عظیم الشان جلسہ عام (پرگتی نویدنا سبھا) کرنے والے ہیں۔ اس سلسلہ میں آج صبح ریاستی وزیر آبپاشی مسٹر ہریش راؤ، وزیر فینانس ایٹالہ راجندر، کریم نگر کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار و دیگر ٹی آر ایس قائدین نے جلسہ گاہ کا معائنہ کیا اور تیاریوں کا جائزہ لیا۔ واضح رہے کہ 2 ستمبر کو ٹی آر ایس نے بڑے پیمانے پر کونگرا کلاں میں دو ہزار ایکڑ پر پھیلی اراضی پر جلسہ عام کا اہتمام کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں کو نقطہ عروج پر پہنچادیا۔ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس نے اس جلسہ عام کے لئے سرکاری مشنری کے بیجا استعمال، 300 کروڑ روپئے سے زائد رقم خرچ کرنے اور مرد و خواتین کو رقم و شراب مہیا کرنے جیسے الزامات عائد کئے۔ اپوزیشن کی جانب سے شاہ خرچیوں کے الزامات کے باوجود کے سی آر نے حسنیٰ آباد میں جلسہ عام کے اہتمام کا منصوبہ بناکر سب کو حیران کردیا۔ ایسا لگتا ہے کہ کے سی آر اپوزیشن کو خاطر میں نہیں لارہے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کے سی آر 6 ستمبر کو کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے جس میں اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ گزشتہ ہفتہ دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات سے قبل حیدرآباد میں کے سی آر نے گورنر نرسمہن سے گفت و شنید کی تھی۔ تب سے ہی 6 ستمبر یا اس کے بعد کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرنے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر ہر حال میں پارلیمانی انتخابات سے قبل ہی ریاستی اسمبلی کے قبل ازوقت انتخابات یقینی بنانے کے خواہاں ہیں کیوں کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں ملک بھر میں کانگریس کی امکانی لہر کا نقصان برداشت کرنا نہیں چاہتے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کے سی آر 50 دنوں تک 100 اسمبلی حلقوں کے دورے کرتے ہوئے رائے عامہ کو ٹی آر ایس کے حق میں ہموار کریں گے اور اُن کے اِن دوروں کا آغاز 7 ستمبر کے بعد سے ہوگا۔ انھوں نے 50 دنوں تک عوام کے درمیان رہنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ کے سی آر کو کونگرا کلاں جلسہ عام کے بعد جو انٹلی جنس رپورٹس ملی ہیں اس کے مطابق یہ قیاس آرائی بھی کی جارہی ہے کہ موجودہ 34 ارکان اسمبلی کو اس مرتبہ ٹکٹ نہیں دیئے جائیں گے بلکہ نئے چہروں کو متعارف کروایا جائے گا۔ کے سی آر کا دعویٰ ہے کہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس تقریباً 100 نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے عوام کے تمام طبقات، بے روزگار نوجوانوں، خواتین، سرکاری ملازمین وغیرہ کے لئے وعدوں کی بارش کردی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کے سی آر کانگریس کے بااثر اور طاقتور قائدین کے اسمبلی حلقوں پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ریونت ریڈی جیسے حرکیاتی قائدین اسمبلی کے لئے منتخب نہ ہونے پائیں۔ اتم کمار ریڈی صدر پردیش کانگریس کا حلقہ بھی کے سی آر کے نشانے پر ہے۔ دوسری جانب ریاستی وزیر آبپاشی مسٹر ہریش راؤ کے مطابق ان کے ضلع میں ہونے والے اس جلسہ عام میں لاکھوں افراد شرکت کریں گے اور چیف منسٹر اہم فیصلوں کا اعلان کریں گے۔