چار فوٹو جرنلسٹ بشمول ہندوستان ٹائمز کے وسیم اندرابی شوپیان میں اپنی ڈیوٹی کے دوران اس وقت پیلٹس کا شکار ہوئے ‘ جب سکیورٹی اپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کی موت کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے
شوپیان۔چار فوٹو جرنلسٹ بشمول ہندوستان ٹائمز کے وسیم اندرابی شوپیان میں اپنی ڈیوٹی کے دوران اس وقت پیلٹس کا شکار ہوئے ‘ جب سکیورٹی اپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کی موت کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ دیگر زخمیوں میں رائزنگ کشمیر کے نصیر الحق‘ جنید گلزار اور اے این ائی کے میر برہان ہیں۔اندرابی نے کہاکہ’’ میں انکاونٹر کے مقام پر نیوز اکٹھاکررہاتھا جب تصادم شروع ہوا ۔
ہم نے نوجوانوں سے کہاکہ پتھر بازی میں کریں کیونکہ ہمیں سڑک کے اس پار جانا ہے۔ یوتھ نے پتھر بازی روک دی او رہمیں جانے دیا‘‘۔ انہوں نے مزیدکہاکہ جیسے ہی ہم نے سڑک عبور کرنا شروع کیا سکیورٹی فورسس کی جانب سے گولی چلائی گئی۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ میں نے کیمرہ ہلاکر سکیورٹی فورسس کی طر ف دیکھا یاتاکہ اس بات کا اشارہ کرسکوں کہ ہم صحافی ہیں اور اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔
جیسے ہی سڑک کے وسط میں پہنچے تو فورسس نے ہم پر پیلٹس داغ دیا‘‘۔ایک سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ فائرینگ غلطی سے ہوئی ‘‘۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس پی پانی نے کہاکہ ’’ وہ ایک حادثہ تھا۔
وہ بہت مشکل اپریشن تھا ‘ جہاں پر تصادم پیش آیاتھا وہاں پر نہایت پیشہ وارانہ انداز میں سکیورٹی فورسس معاملے پر کام کررہے تھے‘‘۔ سی آر پی ایف کے ایک ترجمان نے کہاکہ انہو ں نے پیلٹس نہیں داغے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہم نے آنسو گیس کا استعمال کیاپیلٹس کا نہیں۔
فورسس کا کبھی ہدایت نہیں دی گئی ہے کہ جو کوئی تصادم میں شامل نہیں ہے ان پر پیلٹس برسائیں۔اگر کوئی اس کا شکار ہوا ہے تو یہ محض ایک حادثہ ہے‘‘۔
صحافی کے ساتھ ہوئی اس ’’ بدسلوکی‘‘ کی کئی صحافی اداروں اور سیاسی جماعتو ں بشمول پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی او رکانگریس نے مذمت کی ہے