ایودھیا۔ بابری مسجد کی شہادت کے دن سے عین دوہفتہ قبل ایودھیا میں تناؤ کے حالات کا سامنا کررہے مسلمانوں کے اندر اضطراب کی کیفیت ہے‘ کیونکہ 25نومبر کو شیوسینا اور وشواہند و پریشد( وی ایچ پی) دھرم سبھا کے نام سے بڑے پیمانے پر یہاں اپنے کارکنوں کو جمع کیاہے۔
کارسیوک اور شیوسینا کارکنوں کے ہاتھوں بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر1992میں جس طرح کے حالات پیدا کردئے گئے تھے اس کا خیال رکھتے ہوئے ایودھیا کے مقامی لوگوں میں فسادکا ایک ڈر اور خوف کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔
وہ فساد جس میں سینکڑوں مسلمانوں نے اپنی جان گنوائی تھی۔شہر سے کئے خاندان محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے‘ وہیں دیگر تشدد کے ڈر سے دو دراز مقامات پر عورتوں اور بچوں کو منتقل کردیا۔رام جنم بھومی نیاس کے قریب میں واقعہ عالم گنج کٹرا محلہ میں رہنے والے محمد عزیز نے کہاکہ’’ہمیں یہا ں پر کسی ہندو یا رام مندر کی تعمیر سے مسئلہ نہیں ہے‘ مگر بابری مسجد کی شہادت کے بعد 1992میں جب ہمارے کئی بھائیوں کو کارسیوکوں نے قتل کردیاتھا ‘ اس سے ہم خوفزدہ ہیں‘‘۔
عزیز نے کہاکہ جو لوگ یہاں سے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں وہ شہر کے حالات پرامن ہونے پر واپس لوٹیں گے۔ضلع انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ایودھیا میں رہنے والے مسلمان کے سماجی تحفظ کی ضمانت دینے چاہئے۔عزیز نے کہاکہ’’ جس طرح کے حالات 1992میں ہوئے تھے ‘ ویسا ہی ماحول بنا ہوا ہے۔
ایک ہی انداز میں ہجوم جمع ہورہا ہے‘ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ کون کیا چاہتا ہے۔
ان لوگوں کو مسجد منہدم کی اور بعد میں ہمارے لوگوں کا قتل کیا۔وہ اب کچھ بھی کرسکتے ہیں۔میں اپنے گھر والوں کے ساتھ گورکھپور میں ہمارے رشتہ داروں کے پاس رہ رہاہوں۔ یہاں پر اپنی زندگی کو داؤپر لگاکر رہنے میں کوئی دانشمندی نہیں ہے‘‘۔
بابری مسجد کیس کے اہم فریق اقبال انصاری کا کہنا ہے کہ ایودھیا شہر کے رہنے والے مسلمانوں میں ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کیاجارہا ہے۔
عالم گنج کٹرا علاقے میں رہنے والے 44سالہ محبوب محمد کا کہنا ہے کہ ’’چند لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ نہیں ہوگا‘ باقی کے کہتے ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
ہم دہشت میں ہیں۔ ہم یہاں پر رہنا نہیں چاہتے۔ ان لوگوں نے ایودھیا میں1992کے دوران کئی لوگوں کو چیر پھاڑ دیاتھا۔ اس وقت پولیس کے اختیار میں کچھ نہیں تھا۔ ہمیں اپنی زندگی کی حفاظت چاہتے پھر میں دعوی کے ساتھ کہوں گے تمام مسلمانوں ایودھیا چھوڑ کر چلے جائیں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ایودھیا کے میں مسلمانوں کو مقامی ہندوؤں سے کوئی ڈر نہیں ہے مگر باہر کے لوگ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
تاہم حال کے دونوں میں مندر کے بھوک ہڑتال کرنے والے مہنت پرم داس نے کہاکہ ایودھیا سے مسلمان محض میڈیا کی توجہہ حاصل کرنے کے لئے جارہے ہیں انہیںیہاں پر کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔