لکھنویوپی:سپریم کورٹ بابری مسجد مسلئے پر آج کچھ فیصلہ سناسکتا ہے‘ مگر اس دوران لکھنو میں کچھ مسلم تنظیموں نے رام مندر کی ایودھیا میں تعمیر کی حمایت کرتے ہوئے بیانرس نصب کئے۔
قبل ازیں معزز عدالت نے جاریہ ماہ کہاتھا کہ یہ معاملے نہایت سنگین اور جذبات سے جڑا ہوا ہے اور مزید بتایا کہ اس معاملے کو نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرنا چاہئے۔
معزز عدالت نے بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) لیڈر سبرامنیم سوامی کی اس درخواست کی سنوائی کررہی تھی جس میں سوامی نے بابری مسجد اور رام مندر مسئلہ پر عاجلانہ سنوائی کے ذریعہ کوئی فیصلہ دے‘ عدالت نے اپنی رائے میں کہاتھا کہ مقدمہ کے دونوں فریقین کو ایک ساتھ ملکر اس مسلئے پر بات کرتے ہوئے ایک رائے قائم کرنا چاہئے تاکہ مسلئے کو آسانی کے ساتھ حل کیاجاسکے۔
معزز عدالت نے دونوں فریقین سے رابطہ قائم کرتے ہوئے رائے جاننے اور 31مارچ تک اپنے فیصلے سے عدالت کو واقف کروانا کی بات کہی تھی۔
معزز عدالت نے دونوں فریقین کے درمیان اہم ثالث کا رول ادا کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔تاہم اس بات پر زوردیاگیا کہ مسلم فرنٹ رام مندر کے مسلئے پر مسجد کی تعمیر کے لئے کسی دوسرے مقام کاانتخاب کریں۔ سوامی نے کہاکہ اگر بی جے پی قانون نافذ کرتے ہے تو کسی قسم کا معاہدہ ممکن نہیں ہے۔
سوامی نے اے این ائی سے کہاکہ ’’ ہم مسجد کی تعمیر کے مخالف نہیں ہیں مگر اس کے لئے متبادل مقام کا انتخاب کیاجانا چاہئے‘ یہ وہ مقام ہے جہاں پر بھگوان رام پید اہوئے ہیں۔
اگر وہ اس کو عدالت میں موضوع بحث رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔
ہمارا پاس دوسرے ذریعہ بھی ہے‘ اگلے سال راجیہ سبھا میں بی جے پی کی اکثریت ہوگی پھر ہم قانون بناکر اس کو منظور کروائیں گے۔ اور مسلمانو ں کے پاس مسجد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی‘‘