ایودھیا کے متنازع اراضی پر مسلمانوں کے دعوی کا حوالہ دیتے ہوئے سنٹرل شیعہ وقف بورڈ نے جمعہ کے روزسپریم کورٹ( ایس سی) سے یکجہتی‘امن واتحاد کے لئے یہ کہاکہ رام مندر کی تعمیر کے لئے وہ ہندوؤ ں کو اراضی بطور عطیہ دینے کو تیار ہیں۔
رام جنم بھومی ‘ بابری مسجد تنازع کی سنوائی کررہی چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی زیرقیادت بنچ سے سنٹرل شیعہ وقف بورڈ نے کہاکہ ہم ایودھیا تنازع کے پرامن حل کی حمایت چاہتے ہیں اور زمین کا ایک تہائی حصہ جس کو الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلمانوں کے لئے منظور کیا ہے کہ ہندو ؤں کو رام مندر کی تعمیر کے لئے عطیہ دینے کو تیار ہیں۔
شیعہ وقف بورڈ نے کہاکہ بابری مسجد کا شیعہ دیکھ بھال کرتے تھے۔
ایودھیا کے مقام پر کوئی مسجد نہیں تھے اور نہ ہی کوئی مسجد ہوسکتی ہے۔ یہ بھگوان رام کا پیدائشی مقام ہے اور وہاں پر صرف رام مندر ہی تعمیر ہوسکتی ہے۔
شیعہ وقف بورڈ چیر پرسن وسیم رضوی نے کہاکہ بابر کے ہمدردوں کو شکست کاسامنا کر نا ہوگا۔
اس موقف کو چیلنج کرتے ہوئے سنی وقف بورڈ نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ چیاریٹی کے غیر ضروری عمل میں کود رہا ہے۔
سینئر وکیل راجیو دھون نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ کو اس کیس میں بات کرنے کا کوئی اختیار ہی نہیں ہے