ایودھیا میں رام مندر تھا، ہے اور بنے گا

یکساں سیول کوڈ کا نفاذ اور دفعہ 370 کی تنسیخ ضروری، مرکزی وزیر تھاورچند گیہلوٹ کا لوک سبھا میں بیان
نئی دہلی 26 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر تھاور چند گیہلوٹ نے آج یکساں سیول کوڈ پر عمل، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور جموں و کشمیر کو خصوصی موقف کی حامل دفعہ 370 کی تنسیخ کی بھرپور وکالت کی۔ انھوں نے آج لوک سبھا میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ’’دستوری عہد‘‘ پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ’’ایودھیا میں رام مندر تھا، ہے اور بنے گا‘‘۔ انھوں نے رام مندر کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس پر دستور میں فراہم گنجائش کے بیجا استعمال کا الزام عائد کیا اور اس ضمن میں شاہ بانو جیسے مقدمات کا بھی حوالہ دیا۔ ایودھیا میں 6 ڈسمبر 1992 ء کو بابری مسجد کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہاکہ اترپردیش میں جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اُس وقت کانگریس حکومت نے ہماچل پردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش اور گجرات کی اسمبلیوں کو بھی تحلیل کردیا تھا۔ انھوں نے جاننا چاہا کہ ایسا کیوں کیا گیا تھا؟ دفعہ 370 کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر سماجی انصاف نے کہاکہ دستور سازوں نے یہ عارضی گنجائش فراہم کی تھی اور انھوں نے استفسار کیاکہ ریاست کو اب بھی خصوصی موقف کیوں حاصل ہے اور کسی مرکزی وزیر قانون کی عمل آوری کے لئے علیحدہ اعلامیہ کیوں جاری کیا جاتا ہے۔

کیا جموں و کشمیر پارلیمنٹ سے بالاتر ہے؟ ہمیں اس بارے میں غور کرنا چاہئے اور جس قدر جلد ممکن ہوسکے دفعہ 370 کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔ ملک میں یکساں سیول کوڈ کی تائید کرتے ہوئے گیہلوٹ نے سوال کیاکہ مختلف فرقوں کے لئے علیحدہ قانون کیوں ہونا چاہئے؟ ہر ملک میں یکساں قانون پر عمل کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ سپریم کورٹ نے بھی یکساں سیول کوڈ کے سلسلہ میں حکومت کی رائے طلب کی ہے۔  انھوں نے کہاکہ کانگریس نے اپنے 50 سالہ دور حکمرانی میں کئی مرتبہ دستور کی اہمیت کم کی۔ شاہ بانو متنازعہ مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یہ کانگریس ہی تھی جس نے 1985 ء میں دستور میں ترمیم کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو رد کردیا۔ انھوں نے کہاکہ محض ایک مخصوص فرقہ کی خاطر ایسا کیا گیا تھا۔ اسی طرح سابقہ وزیراعظم اندرا گاندھی نے الہ آباد ہائیکورٹ کے مشہور فیصلہ کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ عدالت نے اُن کے انتخاب کو بالکلیہ غلط قرار دیا تھا۔ ایمرجنسی کے دوران کئی ترمیمات کی گئیں جنھیں بعد میں مرارجی دیسائی کی زیرقیادت جنتا حکومت نے تبدیل کردیا۔