نئی دہلی:وشوا ہندو پریشد ( وی ایچ پی) لیڈر پروین توگاڑیہ نے منگل کے روز مطالبہ کیا کہ اترپردیش میں ایودھیا کی متنازع مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنایاجائے۔توگاڑیہ نے اپنے بیان میں کہاکہ’’ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون لائے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ رام جنم بھومی نیاس اور وی ایچ پی کا موقف ہے کہ متنازع اراضی لارڈ رام سے منسو ب ہے اور وہا ں پر ایک اعلی شان مندر کی تعمیر ہونی چاہئے‘‘۔
سپریم کورٹ نے منگل کے روز کاکہ رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد تنازع پرامن بات چیت کے ذریعہ حل کیاجائے جو قانونی طریقہ کار سے ایک بہتر راستہ ہے۔
قبل ازیں بات چیت کے ذریعہ مسلئے کے حل کے لئے کی گئی حوالہ کے متعلق بات کرتے ہوئے ‘ توگاڑیہ نے کہاکہ’’ سال1991میں اس وقت کے وزیراعظم چندرشیکھر نے وی ایچ پی اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی ایک جگہ لاکر پرامن طریقے سے مسلئے کو حل کرنے کی پہل کی تھی اور جب وی ایچ پی نے رام مندر کے متعلق تمام شواہد پیش کئے تب بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے ممبران اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے‘‘۔
توگاڑیہ نے کہاکہ آلہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ نے اس بات کو قبول کیاکہ متنازع جگے پر مندر کی موجودگی کے متعلق پیش کردہ شواہد کافی ہیں۔
آرکیالوجیکل شواہد پرمسلمانوں کے موقف پر ‘ وی ایچ پی قائد نے کہاکہ اگر مسلمان ثابت کردیں کہ وہاں پر مندر نہیں تھی تو ہم مقدمے دستبرداری اختیار کرلیں گے۔
سال2010میں آلہ ٰ آباد ہائی کورٹ نے متنازع اراضی کو تین حصوں میں تقسیم کردیاتھا۔