ایودھیا مقدمہ : مذاکرات کیلئے فریقین کومشورہ

فیصلہ ثالث کے سپرد کرنے کا امکان ، 5 مارچ کو آئندہ سماعت مقرر
نئی دہلی 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج تجویز پیش کی کہ رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی ملکیت تنازعہ مقدمہ ثالث کے سپرد کردیا جائے اور کہاکہ وہ سمجھتی ہے کہ یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ ’’باہمی تعلقات خوشگوار بنائے‘‘۔ 5 ججس پر مشتمل دستوری بنچ نے جس کی صدارت چیف جسٹس رنجن گوگوئی کررہے تھے، کہاکہ اگر ثالثی کا ایک فیصد موقع بھی موجود ہو تو ایسا کیا جانا چاہئے کیوں کہ اراضی ملکیت تنازعہ کا معاملہ سیاسی طور پر حساس ہے۔ بنچ نے جس میں جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچور، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر شامل تھے، عدالت کی رجسٹری سے خواہش کی کہ ترجمہ شدہ نقول تمام دستاویزات کی اندرون ایک ہفتہ پیش کی جائیں اور کہاکہ کلیدی معاملہ سماعت کے لئے 8 ہفتے بعد پیش کیا جائے۔ بنچ نے فریقین کو ہدایت دی کہ ترجمہ شدہ نقول کا بنظر غائر جائزہ لیں اور اگر کوئی اعتراضات ہوں تو اندرون 8 ہفتے پیش کئے جائیں۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ اگر عدالت چاہتی تو ثالثی کے امکانات کا سراغ لگاسکتی تھی اور 8 ہفتوں کی مدت کو اِس کے لئے استعمال کیا جاسکتا تھا جبکہ اِس کی سماعت مکمل ہوجائے۔ بعض مسلم فریقین نے کہاکہ وہ سپریم کورٹ کے اِس سوال سے اتفاق کرتے ہیں کہ تنازعہ کی یکسوئی کے لئے ایک ثالث مقرر کیا جائے۔ بعض ہندو فریقین بشمول رام للا ویراج مان نے یہ کہتے ہوئے اعتراض کیاکہ فریقین کے درمیان ثالثی کئی مرتبہ ناکام ہوچکی ہے۔ بنچ نے فریقین سے کہاکہ اگر وہ ثالثی کا امکان تلاش کرکے اراضی کے تنازعہ کی یکسوئی کرسکتے ہیں تو اگر ایک فیصد موقع بھی ہو تو ثالثی کی جانی چاہئے۔