ایودھیا اراضی کیس : مصالحت کیلئے سپریم کورٹ کی 15 اگسٹ تک توسیع

پیانل کی درخواست پر مزید وقت دینے میں قباحت نہیں۔ جسٹس خلیفۃ اللہ کی ثالث کمیٹی کی عبوری رپورٹ پر غور و خوض

نئی دہلی 10 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج فاضل عدالت کے سابق جج جسٹس ایم آئی خلفۃ اللہ کی سربراہی والے ثالثوں کے پیانل کے لئے وقت میں 15 اگسٹ تک توسیع کردی ہے۔ اِس پیانل کو ایودھیا میں سیاسی طور پر حساس رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی تنازعہ کا دوستانہ حل کھوجنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں 5 ججوں کی دستوری بنچ نے کہاکہ اُنھیں جسٹس خلیفۃ اللہ سے رپورٹ وصول ہوئی ہے جس میں پیانل نے ثالثی کی مکمل کارروائی مکمل کرنے کے لئے 15 اگسٹ تک وقت میں توسیع مانگی ہے۔ بنچ نے جس میں جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر بھی شامل ہیں، اُس نے فریقین کی طرف سے پیروی کرنے والے کونسل کو بتایا کہ اگر ثالثی کرنے والے نتیجہ کے تعلق سے پُرامید ہیں اور 15 اگسٹ تک وقت مانگ رہے ہیں تو وقت عطا کرنے میں کیا قباحت ہے؟ یہ مسئلہ برسہا برس سے معرض التواء ہے۔ کیوں ہمیں کچھ وقت عطا نہیں کرنا چاہئے۔ ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کی پیروی کرنے والے کونسل نے جاریہ ثالثی عمل کے تعلق سے اعتماد ظاہر کیا اور کہاکہ وہ اِس مساعی میں پوری طرح تعاون کررہے ہیں۔ شروعات میں ہی بنچ نے کہاکہ اُنھیں رپورٹ 7 مئی کو پیانل کے چیرمین سے وصول ہوئی اور اُنھوں نے ثالثی کا عمل مکمل کرنے کے لئے 15 اگسٹ تک وقت بڑھانے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔ ہم نے اِس بارے میں غور و خوض کیا اور جسٹس خلیفۃ اللہ کی 7 مئی کی رپورٹ پر بھی غور کیا جس میں ثالثی کے عمل میں پیشرفت کا اشارہ دیا گیا ہے۔ صدرنشین ثالثی کمیٹی نے اُنھیں دیئے گئے وقت میں توسیع چاہی ہے تاکہ کمیٹی کو کوئی دوستانہ حل ڈھونڈ نکالنے میں آسانی ہو۔ ہم 15 اگسٹ تک وقت دینے پر مائل ہیں۔

اِس معاملے میں پیروی کرنے والے ایک ایڈوکیٹ نے کہاکہ فاضل عدالت نے قبل ازیں ثالثی کمیٹی کو 8 ہفتوں کا وقت دیا تھا اور اب 9 ہفتے گزر چکے ہیں۔ بنچ نے کہاکہ ہم نے ضرور 8 ہفتے کا وقت دیا تھا اور رپورٹ آچکی ہے۔ ہم کمیٹی کی اِس رپورٹ میں شامل باتوں سے فی الحال آپ کو واقف کرانے پر آمادہ نہیں ہیں۔ کونسل میں سے ایک نے بنچ کو بتایا کہ علاقائی زبانوں میں 13,990 صفحات پر مشتمل دستاویزات ہیں اور کہاکہ بعض غلط تراجم ہوچکے ہیں جو مسئلہ بنیں گے۔ بنچ نے کہاکہ ترجمے کے بارے میں اگر کوئی اعتراض ہوں تو اُس تعلق سے 30 جون تک تحریری نوٹ درج کرائی جاسکتی ہے اور یہ بھی کہاکہ ثالثی کے عمل میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ فاضل عدالت نے اترپردیش کے فیض آباد میں ثالثی کے عمل کے لئے نشست مقرر کی تھی جو ایودھیا سے تقریباً 7 کیلو میٹر دور ہے اور کہا تھا کہ ثالثی کے مقام، ثالثی کرنے والوں کے قیام ، اُن کی سلامتی اور ضروری انتظامات ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جائیں گے تاکہ ثالثی کا عمل فوری شروع کیا جاسکے۔ ثالثی کا عمل کیمرے کے ذریعہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔