نصابی کتاب کے آخری باب میں غیرمعمولی تبدیلی ’ہندوستان سیاست میں ائی حالیہ تبدیلی ‘کے لئے غیرامکانی فساد کے موافقت ہے۔لہذا فساد کے مضمون کی سرخی (صفحہ187) پر ’گجرات میں مخالف مسلم فسادات‘ کو بس’ گجرات فسادات‘ میں تبدیل کردیاگیاہے
گجرات۔ سال2002میں پیش ائے گجرات فسادات کو این سی ای آر ٹی کی پولٹیکل سائنس کی بارہویں جماعت کے کتاب میں ’’مخالف مسلم فسادات‘‘ کہاجاتاتھا جس کو اب تبدیل کرکے بس ’’ گجرات فسادات‘‘ بتایاجارہا ہے ۔
مذکورہ کتاب کا تبدیل شدہ حصہ اسی ہفتہ سے دستیاب رہے گا۔نصابی کتاب کے آخری باب میں غیرمعمولی تبدیلی ’ہندوستان سیاست میں ائی حالیہ تبدیلی ‘کے لئے غیرامکانی فساد کے موافقت ہے۔
لہذا فساد کے مضمون کی سرخی (صفحہ187) پر ’گجرات میں مخالف مسلم فسادات‘ کو بس’ گجرات فسادات‘ میں تبدیل کردیاگیاہے۔ اسی صفحہ کے دوسرے حصے میں شامل 1984کے فسادات کو مخالف سکھ قراردیاگیا ہے۔
کتاب کے سابق ورژن کی ابتدائی تحریر میں کچھ اس طرح لکھاہوا تھا کہ ’’ فبروری اور مارچ2002میں گجرات میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف فسادات رونما ہوئے تھے‘‘۔ دوبارہ شائع کتاب میں’’ مسلمانوں کے خلاف ‘‘ کے الفاظ کو ہٹادیاگیا ہے ۔
اسکے علاوہ کتاب میں سابق کی جو تحریرہے اس کو جوں کا توں رکھا گیاہے جو اس وقت پیش ائے واقعہ پر مشتمل ہے۔کارسیوکوں سے بھری ٹرین پر حملہ کیاگیا ہے اور اس کو آگ لگادی گئی جس کے وجہہ سے مسلمانوں کے خلاف تشدد برپا ہوگیا۔
اور اس میں قومی انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے کی گئی گجرات حکومت کی سرزنش کا بھی حوالہ دیاگیا۔اس میںیہ بھی شامل کیاگیا ہے ’’ ٹرین کی ایک بوگی ایودھیاسے واپس لوٹ رہے کارسیوکوں سے بھری ہوئی تھی جس کو جلادیاگیاتھا۔
آگ کی وجہہ سے 55لوگ مارے گئے۔ آگ لگانے کے شک مسلمانوں پر گیا اور اگلے روز سے گجرات کے کئی حصوں میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی شروعات ہوئی تھی۔فساد کایہ سلسلہ ایک ماہ تک جاری رہا ۔ تقریبا1,100لوگ اس میں مارے گئے جس میں زیادہ تر مسلمانوں تھے‘‘۔
پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے جواب کے مطابق790مسلمان اور254ہندو مارے گئے جبکہ 233لوگ لاپتہ اور 2500لوگ2002کے گجرات فسادات میں زخمی ہوئے۔سال2007کے بعد پہلی مرتبہ نصابی کتاب میں اس طرح کی تبدیلی ائی ہے۔
خود مختار ادارے این سی ای آر ٹی کے تحت ایک سال قبل ایچ آرٹی منسٹری نے اسکول ایجوکیشن پر یہ تجویز پیش کی تھی۔پچھلے سال جون میں اس تبدیلی کی تجویز سنٹر بورڈ آف سکینڈری ایجوکیشن نے سب پہلے پیش کی تھی ‘ اس وقت آر کے چترویدی چیرمن تھے۔
این سی ای آر ٹی کے ڈائرکٹر رشیکیش سیناپتی فون یا ایس ایم ایس پر ردعمل کے لئے دستیاب نہیں ملے۔کتاب کے سابق نصاب کوشیوسینا اور ہندو جناجاگری سمیتی ( ایچ جے ایس ) نے سخت تنقید کا نشانہ بنایاتھا‘ایچ جے ایس کا الزام ہے کہ مغل حکمرانوں کی ستائش اور ہندو بادشاہوں کو نظر انداز کیاجارہا ہے۔
اس کتاب میں سوچ بھارت ابھیان‘ بیٹی بچاؤ ‘ بیٹی پڑھاؤ اور عصری ہندوستان کے علاوہ نوٹ بندی بھی شامل ہے جو بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت سے منسوب ہیں