اپنی کمیونٹی میں ان کا کافی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں سب دل سے محبت کرتے ہیں
گوہاٹی۔چالیس لاکھ لوگوں کے نام آسام کے نیشنل رجسٹرار آف سٹیزن سے ہٹادئے گئے ان میں سے زیادہ تر معاشی او رسماجی طور پر پسماندہ لوگ ہیں۔ مگر جن لوگوں کے نام نکالے گئے ہیں غریب بھی ہیں۔
اپنے گاؤں کی مسجد میں عبدالقدیر امام ہیں۔اپنی کمیونٹی میں ان کا کافی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں سب دل سے محبت کرتے ہیں۔ لوگ ان کی نرم لہجے سے کافی متاثر ہیں ۔
تاہم انہیں اور ان کی اہلیہ حمیدہ خاتون کو بیرونی ٹربیونل نے غیر ملکی قراردیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے تمام بچوں کو بھی غیر ملکی قراردیا گیا ہے۔آسام کے سول ماری گاؤں میں عبدالقدیر پیدا ہوئے اور ضلع موریگاؤں کے اسی دیہات میں بڑے بھی ہوئے۔
اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے عبدالقدیر نے کہاکہ ’’ میرے گھر والوں نے میری مذہبی قابلیت اور حافظہ کو سمجھے اور میری مذہبی تعلیم پر توجہہ دی‘‘
قدیر نے بھی اس کو ثابت کیا اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاؤں کی مسجد کے امام بن گئے۔
مذکورہ 57سالہ شخص نے کہاکہ’’یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے مگرمیں لوگوں کو دینی تعلیم اور انسانیت کا درس دیتے ہوئے اطمینان میں بھی تھا‘ مجھے اس بات کا بھی اطمینان تھا کہ لوگ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اچھے راستے پر انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے‘‘۔
مگر مشکلات 2017میں اس وقت شروع ہوئی جب قدیر او رحمیدہ کے متعلق سپریڈنٹ بارڈر پولیس نے موریگاؤں کی ٹریبونل کو بتایا کہ دونوں غیر ملکی اور بنگلہ دیشی ہیں۔
وہیں دونوں نے متعدد دستاویزات بھی پیش کیا جس میں رونیو رسید‘ زمین کے دستاویزات‘ حج ٹروایل دستاویزات‘ اور الکٹورل رول میں ناموں کا اندراج بھی شامل تھا مگر ٹربیونل کے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نومبر2017کو غیر ملکی قراردیدیا۔
اب سی جے پی گجرات کے اپنے قانونی امداد کی فراہمی کا تجربہ استعمال کرتے ہوئے وکلاء ‘ والینٹرس کی مدد سے زیادہ متاثر پندرہ گاؤں میں کے پریشان حال لوگوں کے دعوؤں کو داخل کرنے کے کام کی شروعات کی ہے۔ آپ کا تعاون اس قانونی ٹیم‘ سفر‘ دستاویزات اور تکنیکی اخراجات میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے
Saving Bank A/c: 50100035940810
IFSC Code: HDFC0000079