ایک عہدیدار نے بتایاکہ مذکورہ مرکز ریاستی حکومت کے اس تجویز کو منظور ی دینے کی تیاری میں ہے جس کے تحت غیر قانونی تارکین وطن قراردئے جانے والے لوگوں کے لئے غیر ملکی ٹربیونلس کا قیام عمل میں لایاجائے گا
گوہاٹی۔قومی اندراج برائے شہریت(این آر سی) کے مسودہ میں آسام کے چالیس لاکھ سے زائد لوگوں کانام شامل نہیں ہے‘ لہذا مرکز نے فیصلہ کیاہے کہ وہ ریاستی حکومت کی مدد کے لئے 1000ٹربیونلس کا قیام عمل میں لائے گی جہاں پر رابطہ کرتے ہوئے لوگوں کو اپنا نام مسودہ میں شامل کرنے کا موقع ملے گا۔
مذکورہ ٹربیونلس کا قیام این آر سی کی31جولائی کو اشاعت کے بعد عمل میں آنا شروع ہوا ہے‘ مگر ان کوششوں میں رکاوٹ لیگل عملے کی کمی سے بنا ہوا ہے۔
ذرائع نے کہاکہ بی آر شرماسکریٹری(بارڈر مینجمنٹ)‘ مرکزی وزارت برائے داخلی امور(ایم ایچ اے)‘ نے حالیہ دنوں میں آسام حکومت کی جانب سے پیش کردہ غیر ملکی ٹربیونلس کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا اور ساتھ میں ایک ہزار زائد ٹربیونلس کی تشکیل بھی عمل لانے کے متعلق غور کیاگیا۔
ایک عہدیدار نے بتایاکہ مذکورہ مرکز ریاستی حکومت کے اس تجویز کو منظور ی دینے کی تیاری میں ہے جس کے تحت غیر قانونی تارکین وطن قراردئے جانے والے لوگوں کے لئے غیر ملکی ٹربیونلس کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔۔
جب 30جولائی 2018کو این آر سی کا قطعی مسودہ تیار کیاگیاتھا اس وقت بڑے پیمانے پر تنازعات پیدا ہوئے کیونکہ40.7لاکھ لوگوں کے نام اس میں شامل نہیں تھے۔
ساتھ میں 2.9کروڑ نام 3.9کروڑ درخواستوں میں مسودہ میں شامل کئے گئے ہیں۔ ایم ایچ اے کا فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایک ہزار غیر ملکی ٹربیونلس کے قیام کے متعلق ریاستی حکومت کے منصوبہ پر سوال کھڑا کرنے کے بعد منظرعام پر آیا۔