منیکا گاندھی نے کہاکہ ’’پاؤر میں رہ کر اس قسم کی حرکتیں کرنے والے شخص کے خلاف تحقیقات ضرور ہونے چاہئے‘‘ منسٹرس میں ایم جے اکبر کے خلاف بیان دینے والی وہ پہلی وزیر ہیں
مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین اور اطفال منیکا گاندھی نے مملکتی وزیر ایم جے اکبر کے خلاف لگائے گئے جنسی ہراسانی کی تحقیقات کو ناگزیر قراردیا۔
وہ ایسے کرنے والی پہلی وزیر بن گئی ہیں۔انہو ں نے ایک نیوز چیانل کو دئے گئے انٹرویو میں کہاکہ ’’پاؤر میں رہ کر اس قسم کی حرکتیں کرنے والے شخص کے خلاف تحقیقات ضرور ہونے چاہئے‘‘۔
دوخاتون صحافیو ں کی جانب سے ایڈیٹر سے سیاست داں بننے والے اکبر کے خلاف الزام عائد کرنے کے واقعہ پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے منیکا گاندھی نے مانا کے آج کے دورمیں بھی خواتین اس کے قسم کے برتاؤپر بات کرنے میں خوف محسوس کررہی ہیں۔
منیکا نے کہاکہ’’ جب عورت اس پر بات کرنے کی ہمت کرتی ہیں ‘ تو ان الزامات کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنا چاہئے‘‘۔انہوں نے اکبر کے استعفیٰ کے متعلق تو کچھ بات نہیں کی مگر اتنا ضرور کہاکہ جب کبھی اس قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو ان کی تحقیقات ضروری چاہئے مذکورہ واقعات کس وقت بھی پیش ائے ہوں۔
منیکا نے کہاکہ ’’ میں نے اس قانون میں تبدیلی کے لئے بھی وزرات قانون کو لکھا ہے‘ جس میں جنسی ہراسانی کے واقعات پر شکایت کے لئے وقت کا تعین کیاگیاہے‘‘۔حالانکہ اب تک وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسی بھی لیڈر کی جانب سے کوردعمل پیش نہیں کیاگیا ہے۔
می ٹو مہم کے تیت ایک سینئر جرنلسٹ نے ٹوئٹر پرلکھا ہے کہ اکبرجو اس وقت ایک معروف انگریزی نیوز پیپر کے ایڈیٹر تھے ان کے ساتھ بطور صحافی کام کرنے کے دوران جنسی ہراسانی کاشکار ہوئے دو خاتون صحافیوں کے الزامات منظرعام پرآنے ائے ہیں۔
انہو ں نے دعوی کیا ہے کہ بی جے پی صدر امیت شاہ نے پارٹی کے تما م ترجمان کو اس بات کی ہدایت دی ہے کہ وہ اکبر کے خلاف لگائے گئے الزامات پر کوئی ردعمل پیش نہ کریں۔
Amit Shah has instructed all Bjp spokies not to comment on @mjakbar #metoo allegations. But how long can @PMOIndia dodge a decision? Akbar has zero base & is totally expendable. Still no action
— Swati Chaturvedi (@bainjal) October 9, 2018
دی ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کے ایڈیٹوریل لیڈرس کی باڈی نے بھی جنسی استحصال اور بدسلوکی کے ان الزمات کی جانچ کا مطالبہ کیاہے
Editors Guild of India has issued a statement on the recent cases of alleged sexual harassment in the newsrooms. Please read the full text here: https://t.co/xrPM0vb2jK pic.twitter.com/vnKVzVWWik
— Editors Guild of India (@IndEditorsGuild) October 9, 2018
قبل ازیں مرکزی خارجی وزیر سشما سوارج نے بھی اس پر تبصرہ کرنے سے صاف انکار کردیاتھا
Sad to see a woman minister like @SushmaSwaraj refusing to even acknowledge a question on the serious sexual harassment allegations against @mjakbar . Well done to @Smita_Sharma for trying to get a response pic.twitter.com/rWbamLfSCr
— Nidhi Razdan (@Nidhi) October 9, 2018
تاہم ایم ای اے عہدیداروں کو اس بات کا بھروسہ ہے کہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی صفائی اکبر کو دینی چاہئے