ایم جے اکبر بمقابلہ پریارامانی۔ بیس خاتون صحافیوں نے حوصلہ دیکھایا‘ تعداد شمار کی جانی چاہئے

منگل کے روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں تین عورتیں جو آج نیوز رومس کی سربراہ بنی ہوئی ہیں کا کہنا ہے کہ اکبر کا اپنی حرکتوں کے تئیں رویہ اور بیان ’’انہیں مزید تکلیف پہنچانا والا محسوس ہوا ہے‘‘
نئی دہلی۔ سابق یونین منسٹرایم جے اکبر کی جانب سے پریہ رامانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کرانے کے بعد بدسلوکی کی ایک او متاثر نے بھی اکبر پر الزام لگایا ہے جس کے بعد اکبر کی مبینہ شکار صحافیوں کی تعداد بیس تک پہنچ گئی ہے جو ان کے ماتحت کی حیثیت سے کام کرچکی ہیں وہ عدالت جائیں گی اور وہاں پر ’’ اکبر کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہونے کا واقعات پر اپنا بیان قلمبند کرائیں گی‘‘اوران لوگوں کا بھی ذکر کریں گی جو اس جنسی استحصال کے عینی شاہد بھی ہیں۔

منگل کے روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں تین عورتیں جو آج نیوز رومس کی سربراہ بنی ہوئی ہیں کا کہنا ہے کہ اکبر کا اپنی حرکتوں کے تئیں رویہ اور بیان ’’انہیں مزید تکلیف پہنچانا والا محسوس ہوا ہے‘‘۔

بیس خواتین جس میں مینا باگھیل جو ممبئی میریر کی چیف ایڈیٹر ہیں‘ منیشا پانڈے‘ توشیتا پٹیل‘ کانیکا گھالوٹ‘ سوپرنا شرما‘ ریسڈنٹ ایڈیٹر دی ایشین ایج نئی دہلی‘ رامولا تلوار بادم: کنیزا گاراری‘ مالویکا بنرجی‘ اے ٹی جیانتی‘ ایڈیٹردکن کرانیکل‘ حمیدہ پارکر‘ جونالی بورا گوہین‘ سنجری چٹرجی‘ مینکاشی کمار‘ سجاتا دت سجدیو‘ ہوہائینو ہاوزل‘ عاشہ خان‘ کوشلارنی گلاب‘ کرن منرال‘ کرسٹینا فرانسیس اور رشمی چکرورتی۔

سوائے فرانسیس کے جو دکن کرانیکل میں کام کرتی ہیں ماباقی تمام خواتین نے دی ایشین ایج میں اکبر کے ساتھ دہلی ‘ ممبئی او رحیدرآباد میں اسوقت کام کیاہے جب وہ ایڈیٹر ان چیف تھے۔ سابق میں ان میں سے صرف تین سپرنا شرما‘ گھالوٹ اور توشیتا پٹیل نے اکبر کی جنسی استحصال پر بات کی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ جب رامانی نے ان کے خلاف زبان کھولی’’ تو اس وقت انہوں نے نہ صر ف اپنے ساتھ ہوئی جنسی بدسلوکی کا ذکر کیا بلکہ اکبر کے چہرے کو بے نقاب کیاہے۔

پریانی رامانی کے خلاف اکبر کے ہت عزت کا مقدمہ درج کرنے کے ’’باوجود کئی عورتیں ان کے ساتھ پیش ائے جنسی استحصال کی داستانوں کے ساتھ آگے ائے‘‘۔ جب باگھل سے رابطہ کیاگیاتو انہوں نے کہاکہ رامانی کے وکیل کو کوئی لیٹر موصول نہیں ہوا ہے اور یہ’ ’ عدالت کاکام ہے ‘‘۔

تبصرے کے لئے اکبر کے وکیل دستیاب نہیں تھے۔ عائشہ خان جو اب نیویارک ٹائمز میں کام کررہی ہیں نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میں خوش قسمت ہوں جو میرے ساتھ وہ سب کچھ نہیں ہوا جو سابق میں غزالہ وہاب کے ساتھ ہوا تھا۔

قبل ازیں وہاب دی وائیر میں لکھاتھا کہ اکبر نے ان کی مرضی کے خلاف انہیں چوما اور ہاتھ لگایا اور جنسی بدسلوکی کی تھی۔ اکبر کے جنسی استحصال کاشکار تمام متاثرین نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش ائے واقعات کا تذکرہ کیا او رتفصیلات پیش کی ہے۔