جمہوری اختیارات سلب کرلئے گئے تھے، کانگریس کیلئے بدنما داغ ، مودی اور جیٹلی کا بیان
نئی دہلی۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج ایمرجنسی کے نفاذ کے 41 سال کی تکمیل پر کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ملک کیلئے ’’سیاہ شب‘‘ اور کانگریس کیلئے ’’بدنما داغ‘‘ قرار دیا۔ ایمرجنسی کے دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے جبکہ اندرا گاندھی وزیراعظم تھیں، جیٹلی نے بتایا کہ اس کے اثرات ملک میں ڈکٹیٹرشپ کی شکل میں ظاہر ہوئے جبکہ مودی نے کہا کہ عام شہریوں کے جمہوری اختیارات کی شاندار مثالیں بھی اس وقت دیکھی گئی لہذا ایمرجنسی کو بار بار یاد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے آج ’’من کی بات‘‘ پروگرام سے خطاب کے دوران ایمرجنسی کا تذکرہ کیا۔ مودی نے کہا کہ بعض لوگ میرے ’’من کی بات‘‘ پروگرام کا مذاق اُڑاتے ہیں، یہاں تک کہ نکتہ چینی بھی کرتے ہیں، یہ اسی لئے ممکن ہے کیونکہ ہم جمہوریت پر کاربند ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت نے ہر شہری کو اختیارات دیئے ہیں اور اسے آج ہی کے دن 1975ء میں سلب کرلیا گیا تھا۔ 26 جون 1975ء کی صبح ایسی سیاہ شب تھی جب ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ شہریوں کے تمام حقوق سلب کرلئے گئے۔ ملک کو جیل میں تبدیل کردیا گیا۔ جئے پرکاش نارائن کے ساتھ لاکھوں عوام اور کئی سیاست دانوں کو جیل بھیج دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ملک کے عوام کی طاقت ہی تھی کہ انہوں نے اس جمہوریت کو باقی رکھا۔ اس وقت اخبارات کے دفاتر مہربند کردیئے گئے اور ریڈیو پر ایک ہی بات کہی جاتی تھی۔ ارون جیٹلی نے ایمرجنسی اور آپریشن بلیو اسٹار کے علاوہ دیگر موضوعات پر کانگریس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے موجودہ کانگریس قیادت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ کیا ان موضوعات پر پارٹی کی کوئی رائے ہے؟ یا ان پر داخلی مباحث ہوئے ہیں۔
ایمرجنسی کو تعلیمی نصاب میں
شامل کرنے کی وکالت: مختارعباس نقوی
لکھنؤ۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) سینئر بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے تدریسی نصاب میں ایمرجنسی کا موضوع بھی شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام کو یہ معلوم ہوسکے کہ اس وقت کیا مظالم ڈھائے گئے تھے ، انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 75 فیصد آبادی اس بارے میں ناواقف ہے کہ ایمرجنسی کیوں نافذ کی گئی تھی۔ جدوجہد آزادی کی طرح عوام کو ایمرجنسی کے دوران مظالم سے واقف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو متعلقہ وزارت سے رجوع کریں گے۔