ایل ٹی ٹی ای کی بمباری پر ہندو ازم کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جاتا

آخردہشت گردی کو اسلام سے مربوط کیوں کیا جاتا ہے :عمران خان

مکہ معظمہ ۔ /2 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے زور دے کر کہا کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ۔ ٹامل ٹائیگرس کی بمباری کیلئے کوئی بھی ہندو ازم کو ذمہ دار قرار نہیں دیتا تو آخر اسلام کو دہشت گردی سے مربوط کیوں کیا جاتا ہے ۔ جاپانی مذہب کو بھی دہشت گردی سے مربوط نہیں کیا جاتا کہ یہ لوگ امریکی جہازوں پر خود کو دھماکے سے اڑا لیتے ہیں ۔ آخر اسلام کو ہی دہشت گردی سے کیوں جوڑا جاتا ہے ۔ عمران خان مکہ معظمہ میں منعقدہ رابطہ تنظیم اسلامی کانفرنس کے دوران خطاب کررہے تھے ۔ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالم اسلام نے ساری دنیا کو پرزور طریقہ سے یہ سمجھانے کی کوشش نہیں کی کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ۔ او آئی سی کو اس سلسلے میں قدم اٹھانا چاہیے اور مسلمانوں کے تعلق سے پھیلائے جانے والے گمراہ کن پروپگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے اسلام کے تعلق سے وضاحت کی جانی چاہیے ۔ او آئی سی ایک عالمی تنظیم ہے جس کا قیام 1969ء میں ہوا تھا ۔ اس تنظیم کے قیام کے مقاصد میں سے ایک مقصد اسلامی معاشرہ اور معاشی اقدار کو پروان چڑھاتے ہوئے عالمی امن اور سلامتی کی وکالت کرنا ہے ۔ لیکن بعض ناقدین کہتے ہیں کہ تنظیم رابطہ اسلامی اپنے اصل مقصد سے دور ہوتی جارہی ہے ۔ مسلم ممالک کو درپیش مسائل سے نمٹنے سے بھی قاصر ہے ۔ مسلم ممالک کے بحران کو دور کرنے کیلئے سماجی اور تعلیمی سطح پر کوشش کی جانی چاہیے ۔

کشمیر کیلئے او آئی سی کا
خصوصی نمائندہ مقرر
مکہ مکرمہ/2 جون (سیاست ڈاٹ کام) اسلامی کانفرنس کی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہوئے اس دیرینہ مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت استصواب رائے کے ذریعے حل کرنے پرزور دیا ہے جب کہ تنظیم نے اس مسئلہ پر یوسف الدوبئے کو کشمیر پر اپنا خصوصی نمائندہ مقررکردیا ہے۔سربراہ کانفرنس نے بھارت پرزور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال کو جانچنے کیلیے اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن اوردوسری عالمی تنظیموں کو وہاں جانے کی اجازت دے ججز کے خلاف ریفرنس،مزید انکشافات سامنے ا?گئے۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے 12 نکاتی اعلامیہ جسے ’’اعلان مکہ ‘‘ کا نام دیا گیا ہے میں 1967ء کی سرحدوں کے اندر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی ہے جس کا دارالحکومت القدس ہوگا ۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 194 کے تحت فلسطینیوں کے حق وطن سے پہلو تہی کی کوششوں کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔