ایف آئی آر ہماری شکایت کے مطابق نہیں ہوئی‘ ہم خوفزدہ ہیں۔ ہاپور ہجومی تشدد کے متاثرین کا بیان

واقعہ کے بعد سے اب تک ہاپور پولیس نے بگھیرا خرد گاؤں کے لوگوں کو قتل ‘ اقدام قتل او رتشدد برپا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ مذکورہ گرفتاریاں یسیٰن کے بھائی سمیع الدین کی شکایت پر درج ایف آئی آر کی بنیاد پر عمل میں ائی ہیں۔
نئی دہلی۔جمعہ کے روز ا ن کے گھر والوں نے کہاکہ مویشیوں کے تاجر 45سالہ قاسم کو سودے بازی کے ذریعہ آمدنی کی فون کال پر پیش کش کی گئی ‘ جبکہ 65سالہ سمیع الدین ہرروز مرہ کی طرح اس روز بھی کھیتوں سے میویشیوں کو نکالنے کی قواعد پرتھی جو اترپردیش کے ضلع ہاپور میں دوگاؤں کے درمیان 18جون کی دوپہر کو رسہ کشی کی وجہہ بنی ہے۔

اسی دوران ہاپور کے دو لوگوں پر ہجوم نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک کی موت واقعہ ہوگئی جبکہ ایک بری طرح زخمی حالت میں دواخانہ میں زیرعلاج ہے۔

جیسے ہی سمیع الدین کو اسپتال میں داخل کرانے کی اطلاع ملی ‘ ان کے بڑے بھائی مہرالدین نے جمعہ کے دن بتایاکہ وہ کئی گھنٹو ں تک ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کے چکر کاٹ رہے تاکہ اپنے بھائی کو دیکھ سکیں‘ اور یہ بھی کہاکہ جب ان کہ ایک فیملی ممبر نے ان کی شکایت لکھنے کی کوشش کی تو پولیس نے ان سے کہاکہ اس شکایت میں کچھ چیزیں درست نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ ایف آئی آر ہماری شکایت کے مطابق نہیں ہوئی‘ ہم خوفزدہ ہیں۔

اس معاملہ پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ بہتر ہی ہوگا اگر ہم کچھ نہیں کہیں تو کیونکہ ہمیں پتہ نہیں ہمارے ساتھ کیا ہوگا‘‘۔ پیر کے روز مہر الداین نے کہاکہ’’ ہم نے پولیس سے ملاقات کی مگر ہمیں قانونی کاروائی کے متعلق معلوم نہیں تھا۔ جب میرے بھائی( یسین) نے شکایت لکھنے کی کوشش‘ انہوں نے کہاکہ یہ صحیح نہیں ہے۔

اس وقت ہمیں معلوم نہیں تھا کہ سمیع الدین کہاں پر ہے۔ ایسے حالت میں ہمیں نے صرف اتنا کہاکہ ہمیں انصاف چاہئے‘ او ریہ بھی کہاہم خاطیو ں کے لئے سزا چاہتے ہیں‘ ہمیں تحفظ اور انہیں طبی علاج چاہئے۔انہو ں نے کہاکہ یہ سب ہوگا ‘ اس پر دستخط کریں۔ میرے بھائی نے اس پر دستخط کردی‘‘۔

متوفی قاسم کے بھائی محمد ندیم نے کہاکہ پیر کی دوپہر کو قاسم کو میویشیوں کے لئے چارہ کے متعلق ایک فون آیا۔انہوں نے کہاکہ’’ وہ مویشی او راسی طرح کے جانوروں کی تجارت کرتا تھا۔

مجھے یاد نہیں کبھی اس کا کسی کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا ‘ مگر اس کو پیٹا گیا کیونکہ ان لوگوں نے سمجھا کہ وہ ایک قصائی ہے کیونکہ وہ مسلم ہے۔ ایک شخص وہاں پر کہہ رہاتھا کہ اس کو کچھ پانی دیدو مگر دوسرے نے کہاپانی مت دو‘وہ ایک قصائی ہے‘ اور اس کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا‘‘۔

مہرالدین نے کہاکہ سمیع الدین کھیتوں سے کچھ چارہ لانے کے لئے گیاتھااور دیکھا کہ قاسم بھی وہیں پر ہے۔’’ کچھ لوگ ائے اور اس (قاسم) کو پیٹنا شروع کردیا ۔

جب سمیع الدین نے پوچھا قاسم کو کیوں ماررہے ہوں‘ ہجوم نے اس کو بھی پیٹنا شروع کردیا‘‘۔ مذکورہ لوگ جمعہ کے روز دہلی میں نفرت کے خلاف اتحاد نامی سماجی تنظیم کے زیراہتمام منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے مہر الدین اور ندیم خطاب کررہے تھے۔

واقعہ کے بعد سے اب تک ہاپور پولیس نے بگھیرا خرد گاؤں کے لوگوں کو قتل ‘ اقدام قتل او رتشدد برپا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ مذکورہ گرفتاریاں یسیٰن کے بھائی سمیع الدین کی شکایت پر درج ایف آئی آر کی بنیاد پر عمل میں ائی ہیں۔ان کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ قاسم کے بھائی محمد سلیم کو اس کیس کا گواہ بنایاگیا ہے ۔

جمعرات کے روز ہاپو ر ایس پی سنکلپ شرما نے بتایا کہ سلیم نے اپنا بیان دیا ہے’’ اس نے مجھ سے ملاقات کی اور اس نے جو کہاکہ وہ ایف آئی آر میں درج ہے‘‘۔سلیم نے بتایا کہ ’’ یہ جھگڑے گائے سے متعلق نہیں ہے۔ موٹر سیکل پر جارہے کچھ لوگوں نے میرے بھائی او رسمیع الدین کو ٹکر ماری۔

جب ان لوگوں نے اعتراض جتایا تو موٹرسیکل سواروں نے باگھیرا گاؤں کے کچھ او رلوگوں کو بھی بلالیا‘ پھران دونوں پر حملہ کیا۔دونوں سے وہ لوگ حسد رکھتے تھے کیونکہ میرا بھائی ایک تاجر او رمسلمان تھا‘‘۔

ناتوسلیم نے او رنہ ہی یسین نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس میں حصہ لیا۔ کچھ منٹ قبل ہی ندیم موقع پر پہنچاتھا‘ منتظمین نے اس بات کا اعلان کیا کہ مویشیوں کے تاجر فیملی اراکین پریس کانفرنس میں عدم شرکت پر معذرت خواہ ہیں۔

ندیم نے کہاکہ’’ پولیس نے جو وعد ہ کیا اس پر کام کررہی ہے۔ انہو ں نے دولوگوں کو گرفتار کیاہے۔ ایف آئی آر کا اندرج سمیع الدین کے گھر والوں کی شکایت پر ہوا ہے۔میرا بھائی گواہ ہے جس کا بیان قلمبندکرلیاگیا ہے‘‘