غیر کارکرد اثاثے بوجھ بن گئے ، بینک کی آمدنی میں کمی ، مصارف میں اضافہ
ممبئی ۔ /24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اسٹیٹ بینک آف انڈیا کیلئے بھی یہ سال مایوس کن صورتحال سے شروع ہوا اور ڈسمبر سے تاحال تین ماہ کے دوران 1886.57 کروڑ روپئے کا خسارہ بتایا گیا ۔ جس کی وجہ گزشتہ مالی سال کے دوران قرضوں کی اجرائی کیلئے ضمانت کے طور پر رکھائے گئے اثاثوں کی لاگت میں دھوکہ دہی کے علاوہ آمدنی میں کمی بتائی گئی ہے ۔ اس کے برخلاف ملک کو سب سے بڑی اس بینک کو گزشتہ سال اس مدت کے دوران 2,152 کروڑ روپئے کا منافع ہوا تھا ۔ اس بینک نے آئندہ سہ ماہی میں مزید خسارہ کا اشارہ دیا ہے کیونکہ حصول قرض کے لئے بطور ضمانت رہن رکھے گئے اثاثوں پر تصفیہ نہیں ہوسکا ہے ۔ ابتداء میں بینک نے 2019 ء میں اچھے حالات کی امید ظاہر کی ہے ۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے چیرمین رجنیش کمار نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالیاتی سال کے دوران اس بینک کو مجموعی طور پر 2,416 کروڑ روپئے کا خسارہ ہوا ہے ۔ رواں سہ ماہی بھی مایوس کن رہے گی ۔ لیکن آئندہ مرحلے کافی امید افزاء رہیں گے ۔ اپریل سے ہم ایک مثبت نوٹ کے ساتھ آئندہ سہ ماہی کا آغاز کریں گے ۔ تاہم چوتھی سہ ماہی کے لئے میں ضرورت سے زیادہ امیدیں وابستہ کرنا نہیں چاہتا اور بہت زیادہ ناامیدی بھی نہیں کی جاسکتی ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ کی سہ ماہی کے دوران زائد از 25000 کروڑ روپئے کے قرض غیر کارکرد اثاثوں کے زمرہ میں چلے گئے جو مالیاتی سال 2017 ء میں 23,330 کروڑ روپئے مالیتی تھے ۔ غیرکارکردگی اثاثوں کا مجموعی تناسب جو ایک سال پہلے 7.23 فیصد تھا اب بھاری اضافہ کے ساتھ 10.35 فیصد تک پہونچ گیا ہے ۔ تقریباً 19 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ ملک کی سب سے بڑی بینک کو یہ بھاری خسارہ ہوا ہے ۔ مزید برآں رواں سال بینک کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور مصارف میں اضافہ ہوا ہے ۔ بالخصوص 2.66 لاکھ بینک ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ سے 700 کروڑ روپئے کا زائد بوجھ عائد ہوا ۔ سود اور دیگر اقدامات سے ہونے والی آمدنی گزشتہ سال کے 2000 کروڑ روپئے سے گھٹ کر اس سال 1000 کروڑ روپئے ریکارڈ کی گئی ۔