صدر ایران روحانی کا وزیر دفاع کو مکتوب ، امریکہ کا فی الحال غیر معینہ مدت تک فیصلہ زیر التواء
تہران ۔ یکم ۔ جنوری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : صدر ایران حسن روحانی نے آج امریکہ کی جانب سے ان کے ملک پر ممکنہ نئی پابندیوں کی گشت کرتی ہوئی خبروں کو مسترد کردیا اور سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جن چھ ممالک نے نیوکلیر معاہدہ بڑی تگ و دو اور جانفشانی سے کیا ہے ۔ جس پر کچھ ہی دنوں میں عمل آوری ہونے والی ہے ، تاہم اگر امریکہ اس معاملہ میں سنجیدہ ہے تو پھر ایران کے ساتھ کیا گیا نیوکلیر معاہدہ خطرہ میں پڑ سکتا ہے ۔ ایران کے وزیر دفاع کے نام تحریر کردہ ایک مکتوب میں روحانی نے ان رپورٹس کی جانب واضح اشارہ کیا ہے جہاں یو ایس ٹریژری ڈپارٹمنٹ کا تذکرہ کیا گیا ہے جو کچھ کمپنیوں اور کچھ شخصیات کو بلیک لسٹ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جن کا ایران کے بالسٹک میزائیلس بنانے میں اہم رول رہا ہے ۔ اسطرح امریکہ ان معاملات میں غیر ضروری و غیر قانونی دخل اندازی کررہا ہے ۔ روحانی نے جو سخت لب و لہجہ اپنایا ہے جہاں انہوں نے یہ تک کہہ دیا تھا کہ ایرانی فوج کو اپنے میزائیلس ڈیولپمنٹ میں مزید تیزی پیدا کرنی چاہئے اور شاہد یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اس جارحانہ رویہ کا سنجیدگی سے نوٹ لیا ہے اور وائیٹ ہاؤس کی جانب سے ایران پر نئی تحدیدات کو فی الحال غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ہے ۔ یاد رہے کہ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران یعنی جب سے ایران کے ساتھ نیوکلیر معاہدہ کو قطعیت دی گئی ہے ۔ امریکی عہدیدار متواتر یہ کہے جارہے ہیں کہ اس دوران ایران نے دو میزائیل ٹسٹس کیے ہیں جس کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلا ٹسٹ 11 اکٹوبر کو کیا گیا ۔
ایران نے حالیہ دنوں میں ایک زیر زمین میزائیل بیس کا ٹیلی ویژن فوٹیج بھی پیش کیا تھا جس نے امریکہ کو برہم کردیا تھا ۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے ایک پیانل نے گذشتہ ماہ کے اوائل میں یہ کہا تھا کہ ایران کا میزائیل ٹسٹ منظم کرنا قبل ازیں کئے گئے معاہدہ یا قرار داد کی شرائط کے عین مغائر ہے جس کا مقصد ایران کو نیوکلیر توانائی کا حامل ملک بنانے سے روکنا تھا ۔ تاہم اب نئی تحدیدات کی جو خبریں گشت کررہی ہیں اس سے چھ ممالک کے ساتھ کئے گئے نیو کلیر معاہدہ کی بقاء کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ اس معاہدہ کے تحت ایران کو گذشتہ میں عائد کی گئی تحدیدات سے چھٹکارا حاصل ہوا تھا جس نے اس کی تیل برآمد کو شدید نقصان پہنچایا تھا ۔ امریکی عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران کے ایک بحری جہاز سے میزائیل کی ٹسٹ فائرنگ مغربی جنگی جہازوں کے قریب کی گئی جن میں یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین طیارہ بردار جہاز بھی شامل ہے ۔ 26 دسمبر کو آبنائے ہورمز میں پیش آئے مبینہ واقعہ کے بعد ایران کے انقلابی گارڈس نے اس بات کی تردید کی ہے کیوں کہ ایران کے مفاد کا تحفظ کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔ ابنائے ہورمز ایک ایسا مقام ہے جہاں سے دنیا بھر کے تمام اہم ممالک کے لیے تیل سربراہ کئے جانے کے وقت یہیں سے ہو کر گزرتا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ایرانی فوج کے ترجمان جنرل رمیزن شریف نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ( امریکہ ) ایران پر غیر ضروری الزامات عائد کرتے ہوئے ایران کے میزائیل داغے جانے کی من گھڑت کہانی پیش کررہا ہے جس کا مقصد محض نفسیاتی دباؤ میں اضافہ کرنا ہے ۔کچھ سیاحوں کا یہ بھی کہنا ہیکہ پہلے پہل انہوں نے یہ سمجھا کہ امریکہ کے 9/11 حملوں کی طرح دی ایڈریس ہوٹل کو بھی دہشت گردوں نے نشانہ بنایا ہے اور اس تصور نے ہی انہیں خوفزدہ کردیا تھا۔