دونوں ممالک کے مابین معاہدہ نہ ہوسکا ، ایران کے مطالبات ناقابل قبول : سعودی عرب
تہران ۔ /29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے آج کہا ہے کہ اس کے زائرین جاریہ سال حج ادا نہیں کرپائیں گے کیونکہ اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کی نگہبانی کرنے والے سعودی عرب نے کئی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور وہ اللہ کی راہ میں مقدس سفر کرنے والوں کے درمیان حائل ہے ۔ دوسری طرف سعودی عرب کا یہ موقف ہے کہ حج امور کے بارے میں ایران کے مطالبات ناقابل قبول ہیں ۔ ایرانی حج آرگنائزیشن نے کہا کہ سعودی عرب سفر حج کے سلسلے میں ایران کے جائز حقوق کی مخالفت کررہا ہے اور اللہ کی راہ میں سفر کرنے والوں کے حق میں رکاوٹ ثابت ہورہا ہے ۔ آرگنائزیشن نے کہا کہ مکہ مکرمہ جانے والے ایرانی زائرین کی سلامتی اور ان کے احترام کے بارے میں ایرانی مطالبات کو پورا کرنے میں سعودی عرب ناکام رہا ہے ۔ گزشتہ سال تقریباً 60 ہزار ایرانی شہریوں نے حج ادا کیا تھا ۔ علاقائی حریف تہران اور ریاض کے مابین دو دور کے مذاکرات ناکام رہے اور تیسرے دور کے بعد آخر کار ایران نے کہا کہ وہ جاریہ سال حج کیلئے اپنے زائرین کو روانہ نہیں کرپائے گا ۔ سعودی عہدیداروں نے کہا کہ ایرانی وفد نے ان کے زائرین کیلئے انتظامات کے بارے میں قطعی معاہدے کے بغیر ہی بات چیت ختم کردی ۔ وزارت حج نے کہا کہ ایران کے کئی مطالبات کی تکمیل کیلئے ہم نے مختلف حل پیش کئے ۔
بعض امور پر معاہدہ ہوا جن میں الیکٹرانک ویزا کا استعمال شامل ہے ۔ آج برطانیہ کے دورہ کنندہ وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سعودی وزیر خارجہ عدیل الجبیر نے ایرانی مطالبات کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایران احتجاجی مظاہرہ منظم کرنے کے علاوہ دیگر مراعات کا تقاضہ کررہا ہے جس کے نتیجہ میں حج کے دوران بدنظمی ہوسکتی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے ۔ سعودی عرب اور ایران کے مابین 1987ء میں مکہ مکرمہ میںایرانی عازمین اور سعودی سکیورٹی فورسیس کے مابین جھڑپوں کے بعد 4 سال تعلقات منقطع رہے ۔ ان جھڑپوں میں 400 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ جاریہ سال جنوری میں سعودی عرب میں شیعہ عالم دین کو پھانسی کے بعد ایران میں سعودی سفارتخانہ کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اسے نذر آتش کردیا گیا ۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے مابین پھر ایک بار تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ علاقائی مسائل بالخصوص شام اور یمن میں جاری جنگ میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے مخالف گروپس کی تائید کررہے ہیں ۔