مہلوک دہشت گرد ، پاکستان میں متعدد تباہ کن حملوں میں ملوث تھا ، پنٹگان کا دعویٰ
واشنگٹن۔ /26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں درجنوں بے قصور افراد کی ہلاکتوں کا سبب بننے والے متعدد تباہ کن حملوں میں ملوث القاعدہ کا سرکردہ لیڈر قاری یٰسین مشرقی افغانستان میں امریکہ کے ایک ڈرون حملہ میں مارا گیا اور امریکی وزارت دفاع پنٹگان نے اس ہلاکت کی توثیق کی ہے ۔ یٰسین /19 مارچ کو افغان صوبہ پکتسکا میں امریکی حملہ میں ہلاک ہوا ہے ۔ وہ /20 ستمبر 2008 ء کو اسلام آباد کی میرٹ ہوٹل پر بمباری اور 2009 ء کے دوران لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو لیجانے والی بس پر حملہ کی منصوبہ بندی اور سازش میں ملوث تھا ۔ امریکی وزیر دفاع جم مائیس نے گزشتہ روز کہا کہ ’’قاری یٰسین کی موت اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام کو بدنام کرنے اور بے قصور عوام کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے والے دہشت گرد انصاف سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتے ‘‘ ۔ پنٹگان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جوابی کارروائی کے دوران قاری یٰسین مارا گیا ۔ انتہاء پسند تنظیم کا یہ سینئر لیڈر درجنوں بے قصور افراد کی ہلاکت میں ملوث ہے ۔ ان مہلوکین میں دو امریکی بھی شامل ہیں ۔ قاری یٰسین پاکستانی صوبہ بلوچستان میں طالبان کا ایک سینئر لیڈر تھا ۔ اس کے تحریک طالبان سے روابط تھے اور اس نے القاعدہ کے کئی دہشت گرد حملوں کی سازش کی تھی ۔ ان میں اسلام آباد کی میریٹ ہوٹل پر کیا گیا دہشت گرد حملہ بھی شامل ہے ۔ اس حملہ میں امریکی ایرفورس کے ایک میجر رڈالفو آئی راڈریجوئز اور بحریہ کے تکنیکی ماہر تھرڈ کلاس پیٹی آفیسر میتھیو جے او ، برائینٹ ہلاک ہوگئے تھے ۔
پینٹگان نے کہا کہ قاری یٰسین 2009 ء کے دوران لاہور میں سری لنکا کی ٹیم کو لیجانے والی ایک بس کو بھی دہشت گرد حملے کا نشانہ بنانے کا ذمہ دار تھا ۔
اس حملے میں پاکستان کے چھ پولیس اہلکاروں کے علاوہ دو عام شہری ہلاک ہوگئے تھے ۔ سری لنکا ٹیم کے چھ کھلاڑی زخمی ہوگئے تھے ۔ پاکستانی طالبان نے چند روز قبل یٰسین کی ہلاکت کی توثیق کی تھی جس کے بعد پینٹگان نے یہ توثیق کی ہے ۔ اس کے تین ساتھی بھی امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں ۔ امریکہ گزشتہ چار سال سے قاری یٰسین کی تلاش میں سرگرداں تھا ۔