اترپردیش۔ جمعرات کی صبح اکھیلیش یادو نے ضمنی الیکشن نے نتائج کو ’’ اتحاد‘‘ کی جیت قراردیا۔
Poster with pictures of Akhilesh Yadav and Mayawati seen outside Samajwadi Party office in Lucknow pic.twitter.com/htBac1mAjn
— ANI UP (@ANINewsUP) March 16, 2018
Congress se sambandh hamare acche hain aur acche bane rahenge: Akhilesh Yadav pic.twitter.com/fNh4DQlCrp
— ANI UP (@ANINewsUP) March 15, 2018
ماضی میں بی ایس پی کو اتحاد کے نام سے ڈر تھا ‘ اور اس سبب یہ تھا کہ ووٹوں کی منتقلی کا فائدہ بی ایس پی سے زیادہ اس کی اتحادی پارٹی کو مل سکتا ہے۔
Phulpur mein Phool murjha gaya, ghamand toota, ummeed hai ab bhasha badlegi: Akhilesh Yadav #UPByPollsResults pic.twitter.com/p81EHpBqdm
— ANI UP (@ANINewsUP) March 15, 2018
Yeh desh ke tamaam log jo gareeb hain, mazdoor hain, kisaan hain, dalit, jo minorities hain, yeh unki jeet hai aur bahot badi jeet hai: Akhilesh Yadav, SP on #UPByPollsResults pic.twitter.com/6QjEir90eh
— ANI UP (@ANINewsUP) March 15, 2018
گورکھپور اور پھلپور میں جیت کی چمک دمک کے درمیان سماج وادی پارٹی او ربہوجن سماج پارٹی کے سربراہان کے درمیان میں چہارشنبہ کے روز لکھنو میں ہوئے چالیس منٹ کی بات چیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان میں انتخابی مفاہمت بڑے پیمانے پر آگے بڑھے گی۔
Samajwadi Party Chief Akhilesh Yadav arrives at the residence of BSP Chief Mayawati in Lucknow. #UPByPolls pic.twitter.com/V94qRnMNsq
— ANI UP (@ANINewsUP) March 14, 2018
#WATCH Samajwadi Party Chief Akhilesh Yadav leaves from the residence of BSP Chief Mayawati in Lucknow. #UPByPolls pic.twitter.com/IvkySIE6Lq
— ANI UP (@ANINewsUP) March 14, 2018
لکھنو میں آنے والی اس تبدیلی سے واقف ہیں ان کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان میں اتحاد جو اعلی سطح کا ہے کہ وہ آگے بھی جاری رہے گا۔سال2019کے مجوزہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر دونوں پارٹی سیاسی جماعتوں نے اصولوں کی بنیاد پر’’ سیٹوں کی تقسیم‘‘ کے لئے رضامندی ظاہر کرچکے ہیں ۔
جمعرات کے روز چندی گڑہ میں بات کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ ضمنی انتخابات کے بعد بی جے پی کی ’’ نیند آرڑ گئی ہے‘‘اور قومی امید ہے کہ لوک سبھا انتخابات قبل ازوقت کرائے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان میں ہونے والی وسیع پیمانے کے اتحاد پر سیٹوں کی تقسیم منحصر ہے۔
اترپردیش میں80لوک سبھا سیٹیں ہیں او رگورکھپور و پھلپور ہرانے کے بعد اب بھی بی جے پی کے پاس71سیٹیں ہیں۔
دونوں علاقائی حریفوں کا اگلا امتحان مغربی اترپردیش کے کیرانا ضمنی الیکشن میں ہوگا ‘ جو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ کے فبروری میں فوت ہوجانے کے بعد سے خالی ہے۔
Lucknow: Samajwadi Party workers play with gulal & celebrate as trends show their candidates leading in #Phulpur & #Gorakhpur by polls. pic.twitter.com/GNrxzdTzPq
— ANI UP (@ANINewsUP) March 14, 2018
اور اس بات کے اشارے بھی مل رہے ہیں وہاں سے بی ایس پی اپنا امیدوار ٹہرائی گئی اور سماج وادی پارٹی کی مدد سے الیکشن لڑے گی۔ اترپردیش کے حالیہ ضمنی الیکشن میں بی ایس پی نے اپنا کوئی امیدوار نہیں کھڑا کیاتھا اور گورکھپور اور پھلپور میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار وں کا مکمل طور پر تعاون کیا
۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اکھیلیش او رمایاوتی کے درمیان میں’’ رابطہ‘‘ او ریہ بات چیت فبروری کے اوائل سے ہی شروع ہوگئی تھی۔تاہم شما ل مشرقی علاقوں کے انتخابی نتائج کے بعد دونوں کے ضمنی انتخابات میں اتحاد کے فیصلے کو عملی جامعہ پہنایاگیا
۔بی جے پی نے نارتھ ایسٹ کی تینوں ریاستوں میں حکومت تشکیل دینے میں کامیاب رہی ہے۔ بی ایس پی او رایس پی کے درمیان میں’’ محدود اتحاد‘‘ کا اعلان 4مارچ کو کیاگیا۔
You must be logged in to post a comment.