نئی دہلی:امریکی سیول رائٹس کارکن مارٹن لوتھر کنگ سوم نے کہاکہ ’’ مرکز یا ریاستی ‘‘ انتظامیہ آج کے روز دلت اور مسلمانوں پر ہندوستان میں ہونے والوں حملوں کی ذمہ داری کو قبول کرنا چاہئے۔کنگ ‘ مارٹن لوتھر کنگ جونیر کے بیٹے یہاں پر ہجوم کے ہاتھوں ڈھائی جانے والی بربریت کے واقعات جیسے دادری اور دلتوں وغریبوں پر ریاستی اور مرکزی زیرنگرانی حکومتوں کے اندر صدیوں سے پیش انے والے واقعات پر نظام ونسق کی ریاستی ذمہ داری متعلق سوالات پر اپنا ردعمل پیش کررہے تھے۔
انہوں نے پی ٹی ائی سے یہاں پر ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ ’’جب دلت‘ پسماندہ اور غریبوں لوگوں کے ساتھ اس قسم کے واقعات پیش آتے ہیں ‘ جو کوئی بھی برسراقتدار ہو‘ مرد یا عورت مرکز یا ریاستی سطح پر اس کو ان واقعات کاجوابدہ بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ تاہم غریبوں او رپسماندہ طبقات پر مظالم کے واقعات میں وزیراعظم نریندرمودی کے خطاب کے بعد اضافہ ہی ہوا ہے۔مودی کی مقبولیت کے اثر کے طور پر مجوزہ انتخابات میں کامیابی کے متعلق پوچھنے پر انہو ں نے کہاکہ یہ ہندوستانی عوام پر چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ اقتدار کے لئے کس کا انتخاب کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ میں سمجھتا ہوں کہ بڑا سوال یہ عوام کیا کرنا چاہتی ہے اس بات کا ہے۔پچھلے الیکشن میں عوام نے مودی انتظامیہ کو منتخب کیاتھا۔ کیااگلے الیکشن میں بھی لوگ مودی کو منتخب کرنا چاہتے ہیںیہ میں کہہ نہیں سکتا۔
اگر لوگ ان کے خلاف میں ہیں تو انہیں اس دور حکمرانی کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے‘‘.انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ ہندوستان کو غریبی ختم کرنے اور غریب وپسماندہ لوگوں کو قومی دہارے میں لانے کے لئے ابھی کافی وقت لگے گا‘‘۔ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے سے کنگ نے کہاکہ امریکی صدر نے ملک میں نفرت کا ماحول بنادیاہے جس کے متعلق وہ سونچتے بھی ہیں‘ انہیں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ سال2015میں امریکہ کے اندر اس قدر نفرت کا ماحول نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ’’ جب ڈونالڈ ٹرمپ نے سال 2016میں اپنی انتخابی مہم کی شروعات کی تھی اسی وقت انہوں نے یہ کام بھی شروع کردیا‘‘۔
ایک روز قبل بی امبیڈکر انٹرنیشنل کانفرنس میں انہوں نے اپنے افتتاحی خطاب کے دوران کیا کہ ہندوستان اور امریکہ میں فی الحال ایک مسلئے پر یکسانیت دیکھائی دیتی ہے جو دونوں ممالک کے غریبوں اور پسماندہ طبقات کو دبانے کی کوشش کا حصہ ہے۔کنگ نے کہاکہ دونوں ہندوستان او رامریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔