اگر صدر بن گیا تو ہلاری پر ای۔میل کے بیجا استعمال پر مقدمہ : ٹرمپ

نیواڈا کاکس میں فتح کے بعد ٹرمپ کے حوصلے بلند، ماریو روبیو اورٹیڈ کروز 20 پوائنٹس سے پیچھے
لاس ویگاس۔ 24 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ری پبلیکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے نیواڈا کی اہم ترین کاکس میں جیت حاصل کی اور اس طرح یہ ان کی مسلسل تیسری جیت ہے، لہٰذا یہ بات اب تقریباً یقینی طور پر کہی جاسکتی ہے کہ ہمیشہ تنازعہ میں گھرے رہنے والے ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی عمل میں آئے گی۔ 69 سالہ کروڑپتی اور ریالٹی ٹی وی اسٹار ٹرمپ نے اپنے حریف ری پبلیکن امیدواروں کو بہ آسانی ہرا دیا جس نے سب کو حیران کردیا کیونکہ موصوف ، ووٹرس کے تمام طبقہ کو مرعوب کرنے میں کامیاب رہے۔ ٹی وی نیٹ ورکس پر جورپورٹس پیش کی جارہی تھیں، اس کے مطابق ٹرمپ کو46% ووٹس حاصل ہوئے جبکہ ان کے حریف سینیٹرس فلوریڈا کے مارکو روبیو اور ٹیکساس کے ٹیڈکروز ان سے 20 پوائنٹس پیچھے بتائے گئے جبکہ ری پبلیکن کے مابقی دو امیدوار ریٹائرڈ نیوروسرجن بین کارسن اور اوہائیو گورنر جان کیسیچ بالترتیب 6% اور 4% ووٹس ہی حاصل کرپائے۔ اس موقع پر ٹرمپ نے اپنے مسرور حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی جیت کا جشن ہم کافی دنوں تک منائیں گے۔ ہمیں ایسی جیت کی توقع نہیں تھی تاہم اب تقدیر بھی ہمارے ساتھ ہے اور ہم ہر مرحلے پر جیتتے ہی چلے جارہے ہیں۔

دوسری طرف انہوں نے جشن کے ماحول کو یہ کہہ کر سنگین بنانے کی کوشش کی کہ اگر وہ امریکہ کے صدر بننے میں کامیاب ہوگئے تو وہ ڈیموکریٹک امیدوار ہلاری کلنٹن پر خانگی ای۔میل سرور کا بیجا استعمال کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔ خانگی ای میل سرور انہوں نے اس وقت استعمال کیا تھا، جب وہ امریکہ کی وزیر خارجہ تھیں۔ فاکس نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر قسم کے مسائل کی یکسوئی کرنا ہے اور ملک میں شفافیت پیدا کرنا ہے۔ ہلاری پر مقدمہ چلا تو ممکن ہے کہ وہ خود کو بے قصور ثابت کردیں تاہم یہ بات وہ یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ امریکی عوام کو سب کچھ معلوم ہے۔

ای میلز کا افشاء ہوچکا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہلاری ضرور قصوروار ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بادی النظر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نظر آرہا ہے، لیکن میں کیا کہنا چاہتا ہوں، یہ عوام بھی جانتے ہیں۔ بہرحال اگر کوئی ری پبلیکن امیدوار جیت گیا تو ہر ایک کے لئے شفافیت کے دروازے کھل جائیں گے۔ یہ ایک انتہائی ناانصافی کی بات ہے کہ اگر عام آدمی نے اگر کچھ کم درجہ کی خلاف ورزیاں کی ہیں (ہلاری سے تقابل کیا جائے) تو انہیں مقدمہ کا سامنا ہے جبکہ ہلاری کلین چٹ حاصل کرچکی ہیں کیونکہ ان کا (ہلاری) تحفظ کیا جارہا ہے لیکن اگر ہم جیت گئے تو ہم یقینی طور پر ہلاری کو بھی مقدمہ میں گھسیٹیں گے۔ انہوں نے ایک اور متنازعہ ریمارک کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کے حامیوں کے جوش و خروش کا بھی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، وہ جس رفتار سے پیشرفت کررہے ہیں، اگر کسی کا قتل ہوجائے تو بھی ان کی پیشرفت کو روکا نہیں جاسکتا۔ مہمات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے گزشتہ سال منعقد شدہ قومی پول کے نتائج کا حوالہ دیا جہاں 70% حامیوں نے یہ کہا تھا کہ اگر میں (ٹرمپ) بحیثیت آزاد امیدوار بھی انتخابات میں حصہ لوں تو ان کا (حامیوں) ووٹ ٹرمپ کے حصے میں ہی آئے گا۔

ڈونالڈ ٹرمپ صدارتی امیدواربنیں گے : امریکی اخبارکا دعویٰ
واشنگٹن ۔ 24 فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سیصدارتی امیدوارکون ہوگا،اسکافیصلہ توابھی نہیں ہوامگر امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ اپنے ری پبلکن حریفوں کومات دے کر صدارتی امیدوار بننے کی نامزدگی حاصل کرلیں گے۔صدارتی امیدوار بننے کے ری پبلکن خواہشمندوں میں ڈونالڈ ٹرمپ اپنی مقبولیت کے لحاظ سے سرفہرست ہیں تاہم پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں ان کا کروزاورروبیو سے سخت مقابلہ ہے۔ کسی بھی پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے 1237 ڈیلی گیٹس کی حمایت درکار ہوتی ہے اور اب تک کے نتائج کے مطابق ٹرمپ کو 67 ڈیلی گیٹس جبکہ ان کے حریف ٹیڈ کروز کو صرف 11 ڈیلی گیٹس کی حمایت حاصل ہے۔ اسی تناسب کو سامنے رکھا جائے تو نیواڈا کاکس میں ٹرمپ کو مزید 12 یا اس سے بھی زائد ڈیلی گیٹس کی حمایت مل سکتی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر 1246ڈیلی گیٹس کی حمایت حاصل کرکے ری پبلکن صدارتی امیدواربن جائیں گے۔