اکسفورٹ کالج کے عام کمرے سے آنگ سانگ سوکی کا نام ہٹایاگیا۔

لندن۔ آنگ سانگ سوکی کے روہنگی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام اور خاموشی کے پیش نظرآنگ سانگ سوکی کے پوٹریٹ ہٹانے اور’’ فریڈم آف اکسفورٹ‘‘ کے اعزاز سے دستبرداری کے بعد اکسفورٹ جونیر کامن روم سے بھی سوکی کا نام ہٹادیاگیا ہے۔

طلبہ برائے سینٹ ہوگ کے کالج ‘ جہاں سے آنگ سانگ سوکی نے گریجویٹ کی 196میں تعلیم حاصل کی تھی نے جمعرات کے روزفوری عمل کے ساتھ کامن روم سے سوکی کا نام ہٹانے کے لئے رائے دہی کی ۔

کالج کی قرارداد میں لکھا گیاکہ’’راکھین میں ہونے والے قتل عام‘ اجتماعی عصمت ریزی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کی روک تھام میں سوکی مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اور نامناسب اور ناقابل قبول ہے۔

وہ ان اصولوں کے خلاف جارہی ہیں جس کے لئے پہچانی جاتی ہے۔اپنی زمین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سوکی کی خاموشی کی ہم مذمت کرتے ہیں‘‘۔ ستمبر میں نوبل انعام یافتہ سوکی کے پوٹریٹ کو سینٹ ہوگ کے کالج سے ہٹایاگیاتھا۔

مگر اس کی وجہہ اب تک صاف نہیں ہوئی ہے‘ اور یہ سمجھا جارہا ہے کہ روہنگی مسلمانوں کے تئیں راکھین میں مذہبی نفرت کے پیش نظر انجام پائے جانے والے واقعات میں روک تھام میں سوکی کی ناکامی اس کی وجہہ ہوسکتی ہے۔

اکسفورٹ نے اکٹوبر کے اوائل میں سوکی کے 1997کی جدوجہد کی یاد میں فرینڈم آف اکسفورٹ کے اعزاز سے نوازا تھا