اکثر عرب ملکوں کا رویہ مسلمانوں کے تئیں منافقانہ ہے۔ 

شام میں قتل وغارت گری پر عالمی خاموشی سے شاہی امام برہم‘ نماز جمعہ سے قبل اپنے خطاب میں کہاکہ ایک طرف سیریا میں بے گناہوں کا قتل عام جاری تھا تودوسری طرف مسلمانوں کی مسیحائی کا دعووی کرنے والے مسلم رہنما وگیان بھون میں اردن کے شاہ کو گلدستے پیش کررہے تھے
نئی دہلی۔شام میں جاری قتل وغارت گری پر تشویش وغم کا اظہار کرتے ہوئے شاہی امام سید احمد بخاری نے اقوم متحدہ ‘ او ائی سی اور عرب حکمرانوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا او رعرب ملکوں کے رویہ کو مسلمانوں کے تئیں منافقانہ قراردیا۔یہی نہیں بلکہ شاہی امام نے ویگیان بھون میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے شاہ عبداللہ دوم ابن الحسین سے ملاقات پر بھی سوال اٹھائے او رکہاکہ کیا کسی نے سیریا کے مسئلہ پر سوال اٹھایا ؟ یہاں نماز جمعہ سے قبل شاہی امام نے اپنے خطبہ میں کہاکہ سیریا میں حقوق انسانی کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ‘ بے گناہ معصوم شہریوں پر سیریائی حکومت کے حملے بڑھتے جارہے ہیں۔

اقوام متحدہ ہویا اور ائی سی یاسعودی حکومت ‘ سیریائی مسلمانوں پر ہورہے اس تشدد کو روکنے میں ناکام ہی نہیں بلکہ ظالم سیریائی سرکارکے خلاف کاروائی کرنے سے قصداً گریز کرکے بالواسطہ بشارالاسد حکومت کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ انہوں نے ان دونوں عاملی اداروں کے بے حسی اور سگ دلی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور الزام عائد کیا کہ یہ دونوں عالمی ادارے صیہونی طاقتوں کی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ صبح وشام انسانیت کی دہائی دینے والے اکثر عرب ممالک بشارالاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے اجتماعی طور سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ امام بخاری نے اس قتل عام کے لئے جہاں سیریائی حکومت کو براہ راست ذمہ دار قراردیا

انہوں نے ان وحشیانہ مظال کے لئے سیریائی حکومت کے بعض دیگر حلیف ممالک کوبھی قصور وار ٹھرایا ۔ انہوں نے کہاکہ سیریا میں حقوق انسانی کی صورت حال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ ایک طرف سیریا میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے تودوسری طرف اردن کے شاہ کو بعض علماء او رنام نہاد مسلما ن رہنماؤں کی طرف سے پھلوں کے گلدستے پیش کئے جارہے ہیں۔ کیا ایسے لوگ مسلمانوں کے ہمدرد کہلانے کے لائق ہیں۔

امام بخاری نے کہاکہ ہم مانتے ہیں کہ دنیا میں عدالتیں قائم ہیں جہا ں مقدمات کی سماعت ہوتی ہے ۔مجرموں کو سزادی جاتی ہے‘ بے قصوروں کو رہا بھی کیاجاتا ہے اور مظلوموں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی ڈالا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل فیصلہ تو اوپر والے کی عدالت میں ہونا ہے