اڈیو۔بی جے پی لیڈر ایکناتھ کھڈسے پرلگائے گئے الزامات سے دستبرداری کے لئے داؤد نے کیا سماجی کارکن انجلی دامنیا کو فون

ممبئی۔سماجی کارکن انجلی دامنیا نے دعوی کیا ہے کہ ان پر دباؤ کے لئے بی جے پی لیڈر ایکناتھ کھڈسے کے خلاف دائر کیس سے دستبرداری اختیار کرنے کے لئے پاکستان سے ایک فون کال آیا ہے۔عام آدمی پارٹی کی سابق لیڈر نے کہاکہ ٹروکالر ایپ سے فون کرنے والے کی ائی ڈی کا بھی انکشاف ہوا ہے او ربتایا کہ مذکورہ نمبر کا تعلق’’ داؤد‘‘ سے ہے۔اس فون کے متعلق سماجی کارکن نے سانتاکروز کے مضافافی علاقے میں واقہ واکولا پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت بھی درج کرائی ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ بعد ازاں پولیس نے اس کے گھر پہنچ کر بیان بھی قلمبند کیاہے۔

دامانیہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ12:33کے قریب فون آیا اور مجھ سے کہاگیا ہے کہ وہ کھڈسے کے خلاف دائر مقدمے سے دستبرداری اختیار کرے‘ اس فون کال کے نمبر کی شروعات+92سے ہے جو پاکستان کے کوڈ ہے۔انہو ں نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ایپ بتارہاتھا کہ فون کال’’ داؤد2‘‘کے طور پر فون کرنے والے کی شناخت بتائی۔ اسی ماہ کے اوائل میں دامانیہ نے سابق منسٹر کھڈسے پر الزام عائد کیاتھا کہ انہوں نے دامانیہ کے متعلق نازیباالفاظ کا استعمال کیاتھا جس کے پیش نظر انہیں گرفتار کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔دامانیہ نے پی ٹی ائی سے کہاکہ فون کرنے والے نے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے انہیں دھمکی دی ہے اور جان سے مارنے کا بھی حوالہ دیا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ میں نے فوری طور پر چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس سے بات کی اور انہوں نے مجھے نہ صرف تسلی دی بلکہ یقین بھی دلایا کہ جوائنٹ کمشنر آف پولیس( کرائم) سنجیدگی کے ساتھ اس معاملے کی جانچ کریں گے‘‘۔انہوں نے کہاکہ’’ میں نے پولیس کمشنر سے بھی بات کی او رساتھ میں وکولہ پولیس اسٹیشن کو بھی فون کیاجو میرے گھر سے پانچ منٹ کے فاصلے پر ہے‘ مگر میری شکایت کے ایک گھنٹے سے زائد وقت کے بعد وہ میرے گھر پہنچ کر میرا بیان قلمبند کیا ہے‘‘۔ دامانیہ نے کہاکہ پولیس اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں دیکھ رہی ہے اور میرے گھر کے باہر پولیس بھی متعین نہیں کی گئی۔

ٹوئٹ کے ذریعہ مذکورہ سماجی کارکن وزیراعظم نریندر مودی اور ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ سے اس واقعہ پر کاروائی کا مطالبہ کرری ہیں۔دامانیہ کی شکایت پر ائی پی سی کی دفعہ507کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔ایکناتھ کھڈسے کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کرنے والوں میں دامانیہ شامل ہیں۔