نئی دہلی:بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ رام ولا س ویدانتی نے جمعہ کے روز کہاکہ سابق نائب وزیر اعظم نہیں بلکہ وہ میں ہوں جس نے1992میں بابری مسجد کو مہندم کرنے کے لئے مشتعل ہجوم کو اکسایا تھا۔
اڈوانی کا حوالہ دیتے ہوئے ویدانتی نے میڈیا سے کہاکہ ’’ اس واقعہ میں ان کا کوئی رول نہیں ہے۔ میں نے اسے نیچے کھینچا اور مجھے یقین ہوگیا کہ وہ اب نیچے گرجائے گا‘‘۔
ایودھیا میں 16ویں صدی کی مسجد 6ڈسمبر1992کو ڈھانے کی سازش کا مقدمہ میں ویدانتی ان13ملزمین میں سے ایک ہیں جن پر سی بی ائی عدالت میں مقدمہ چلایاجائے گا۔سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز لکھنو کی خصوصی عدالت کو ہدایت دی ہے کہ وہ بی جے پی قائدین ایل کے اڈوانی‘ مرلی منوہر جوشی‘ یونین منسٹر اوما بھارتی اور بی جے پی ایم ونئے کٹیار کے بشمول دیگر پر مقدمہ چلائے ۔
ویدانتی نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہاکہ جب ہجوم نے حملہ کیا وہ اس وقت اشوک سنگل اور مہنت اویدیانتھ کے ساتھ تھے جو وی ایچ پی کارکنوں کو نصیحت کررہے تھے کہ اینٹ در اینٹ اکھڑجانے کے تک ڈٹے رہیں۔
انہوں نے کہاکہ مسجد کو جلد سے جلد زمین دوز کرنا ضروری تھا تاکہ وہا ں پر رام مندر کی تعمیر کی جاسکے’’ اس کے وہ میں تھا جس نے کہاکہ’ ایک دھکہ اور دو ‘ بابری مسجد توڑ دو‘۔‘‘
ویدانتی نے کہاکہ جب ہم ہجوم کو اکسارہے تھے ‘ جوشی اڈوانی اور وجئے راجیہ سندھیا ’ کارسیکوں‘ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
انہو ں نے مطالبہ کیا کہ متنازع مقام کے اطراف واکناف کی 67.77ایکڑ اراضی رام جنم بھومی نیاس کے حوالے کی جائے ۔
مسجد کے انہدام کے بعد سارے ملک میں ہندومسلم فرقہ فساد بھی پھوٹ پڑا تھا۔