اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اٹھاپٹک کا کھیل جاری۔ حکومت نے غلطی تسلیم کی ‘ پھر عدالت پہنچی

سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں غلط رپورٹ کو درست کرانے کے لئے مرکزی حکومت نے عرضی داخل کی ‘ غلط بیانی والے پیراگرف میں ترمیم کیے جانے کا مطالبہ کیا‘ کانگریس نے کہاکہ پی اے سی میں اٹارنی جنرل کو طلب کیاجائے؟

نئی دہلی۔ جنگی طیارہ افیل کا معاملہ میں سپریم کور ٹ سے کلین چٹ ملنے کا دعوی کرنے والی مودی حکومت کو اس وقت شرمندگی اٹھانی پڑی جب سی اے جی او رپی اے سی کے تعلق سے داخل حلف نامہ کا جھوٹ طشت از بام ہوا۔

پی اے سی کے چیرمن کی نشاندہی اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی او رمعاملے کو طول پکڑنے کے بعد اب مودی حکومت نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے او رپٹیشن داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ اس پیراگراف میں ترمیم کی جائے کہ جس میں سی اے جی اور پی اے سی کا ذکر کیاگیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ گذشتہ روز اپنے فیصلے میں کہاتھا کہ سی اے جی کے ساتھ قیمت کے بیورے کو ساجھا گیاہے اور سی اے جی کی رپورٹ پر پی اے سی نے غور کیاہے۔

غور طلب ہے کہ سی اے جی اور پی اے سی کے تعلق عدالت عظمی کے فیصلے کے پیراگراف 25میں اس کا ذکر کیاگیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہاگیاتھا کہ فرانس سے 36رافیل جنگی طیاروں کی خریداری میں کسی طرح کی بدنظمی نہیں کی گئی ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہاگیاہے کہ اس کے سامنے رکھے گئے ثبوت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت نے رافیل جنگی طیارے کی قیمت کی تفصیل کا پارلیمنٹ میں ذکر نہیں کیا‘ لیکن سی اے جی کے سامنے اس کو ظاہر کیاگیاہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب عدالت نے اپنافیصلہ سنایا تو اس پر پی اے سی کے صدر ملکارجن کھڑگے چونک گئے تھے اور کہاتھا کہ اس قسم کا کوئی معاملہ ان کے سامنے آیا ہی نہیں ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ایسی کوئی رپورٹ ان کے سامنے نہیں ائی تھی جس کا ذکر عدالت میں کیاگیا ہے۔

اس کے بعد ہی یہ پورا معاملہ سامنے آیاکے حکومت کی طرف سے جو حلف نامہ داخل کیاگیاہے وہ صحیح نہیں ہے بلکہ اس میں غلط بیانی کی گئی ہے۔ معلوم ہوا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی( پی اے سی ) میں کل 22اراکین ہوتے ہیں ۔ ان میں سے پندرہ لوک سبھا کے ہوتے ہیں جبکہ 17راجیہ سبھا سے لیے جاتے ہیں۔

اس میں اپوزیشن یا سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر کو چیرمن بنایاجاتا ہے اور اس اعتبار سے اس وقت پی اے سی چیرمن کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے ہیں۔

یہی وجہہ ہے کہ انہو ں نے اس معاملہ کواٹھایا اورکہاکہ حکومت کی جانب سے کوئی رپورٹ ان کے سامنے پیش نہیں کی گئی چنانچہ اب سابق مرکزی وزیر او رکانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل( سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ) اور ملکارجن کھڑ گے نے اے ائی سی سی میں باقاعدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ غلط بیانی کے لئے عدالت نہیں بلکہ حکومت ذمہ دار ہے۔

انہو ں نے کہاکہ حکومتبتائے اس کو کس نے کلین چٹ دی ہے؟ ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اٹارنی جنرل کو پی اے سی میں طلب کرناچاہئے اور پوچھنا چاہئے کہ عدالت عظمیٰ میں غلط حلف نامہ کیوں دیاگیا؟۔ انہوں نے کہاکہ آخر عدالت میں ایسے ثبوت کیوں دیے جاتے ہیں جو غلط ہیں۔