ٹیچرس یونین اور اپوزیشن قائدین کی ٹی آر ایس میں شمولیت،وزیر آبپاشی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 26۔ستمبر (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ناپاک اتحاد کے ذریعہ تلنگانہ میں ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجوزہ اسمبلی انتخابات میں عوام اپوزیشن اتحاد کو سبق سکھائیں گے اور ٹی آر ایس کو 100 سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی ۔ ضلع میدک میں کوہیر اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے ٹیچرس یونینوں کے قائدین اور کانگریس قائدین نے آج ہریش راؤ کی قیامگاہ پہنچ کر ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ پنچایت راج ٹیچرس یونین کے علاوہ مجالس مقامی کے سابق کانگریسی نمائندوں نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس امیدواروں کی کامیابی کیلئے کام کرنے کا عہد کیا۔ اس موقع پر رکن قانون ساز کونسل محمد فرید الدین اور دیگر قائدین موجود تھے ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت نے ترقی اور فلاحی اقدامات میں ملک کیلئے مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انتخابی وعدوں کی نہ صرف تکمیل کی بلکہ کئی نئی اسکیمات کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے ہر طبقہ کی بھلائی کیلئے کے سی آر حکومت نے اقدامات کئے ہیں ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ہر گھر پینے کے پانی کی فراہمی اور غریبوں کو ڈبل بیڈروم مکانات اسکیمات پر بہر صورت عمل کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں عوام کو اپوزیشن کے بہکاوے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر نے اپنے حلقہ انتخاب گجویل کو مثالی حلقہ میں تبدیل کردیا ہے۔ اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس نے مخالف تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی سے اتحاد کرلیا ہے جو اپوزیشن کو اقتدار کے لالچ کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ تلنگانہ تحریک سے وابستہ رہے پروفیسر کودنڈا رام بھی اپوزیشن کے محاذ میں شامل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے عدالتوں میں مقدمات دائر کئے گئے ۔ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرنے والے قائدین سے ہریش راؤ نے اپیل کی کہ وہ گاؤں گاؤں پہنچ کر عوام کو حکومت کے کارکنوں سے واقف کرائیں۔ اسی دوران سدی پیٹ کے مواضعات میں ہریش راؤ کے حق میں عوام کی جانب سے متفقہ قراردادوں کی منظوری کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام نے مجوزہ انتخابات میں ہریش راو کو بھاری اکثریت سے منتخب کرنے کیلئے قرارداد منظور کی ۔ مختلف طبقات کی جانب سے علحدہ علحدہ قراردادیں منظور کی گئیں۔