نئی دہلی: مذکورہ ہندوستانی خاتون عظمی کے ساتھ پاکستانی شخص نے بندوق کی نوک سے دھمکا کر مبینہ طور پر شادی کی تھی۔ اس نے اپنی زندگی کے حالات بیا ن کرتے ہوئے پاکستان کو ’’ موت کا کنواں‘‘ قراردیا۔عظمیٰ احمد نے کہاکہ ’’ پاکستان میں داخل ہونا بہت آسان ہے مگر وہاں سے باہر نکلنا بہت مشکل۔ پاکستان ایک ’’ موت کا کنواں‘‘ ہے۔ میں نے ایسی کئی عورتوں کو دیکھا ہے جو گھر والوں کی مرضی سے شادی کے بعد وہاں پر گئی ہیں‘‘۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ خارجی امور کی وزیر سشما سوارج‘ انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر برائے اسلام آبادجے پی سنگھ اور وزرات کے دیگر سینئرعہدیدار بھی موجود تھے۔.انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق عظمیٰ نے کہاکہ پاکستان میں لوگ دہشت کی زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہر گھر میں دوتین اور یہاں تک کے چار بیویاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’بونیر‘ پاکستان کا وہ علاقہ جہاں پر طاہر رہتا ہے جس نے عظمی کے ساتھ بندوق کی نوک پر شادی کی تھی ‘ خواب آور گولیاں کھلاکر انہیں پاکستان لے گیا تھا‘ وہ علاقے ’’ طالبان کے کنٹرول‘‘ کی طرح ہے۔
عظمی نے کہاکہ اگر وہ وہاں پر کچھ دن اور رہتی تو یقینی طور پر وہ مرجاتی۔انہوں نے سشما سوارج ‘ انڈین کمیشن کے عہدیدار اور دیگر عملے کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کی وطن واپسی کے راستے ہموار کئے ۔ مذکورہ بیس سالہ لڑکی کا تعلق دہلی سے ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد انہیں ہندوستان واپس بھیجا گیا ۔ واگھا بارڈر کے ذریعہ وہ ہندوستان واپس ائی اس موقع پر ان کے ہمرانڈین مشن اور پاکستانی عہدیدار بھی موجود تھے۔