اپنی حکومت محض دس وزراء کے ساتھ چلائیں گے۔ مہاتر محمد

نومنتخب وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ’ہم انور ابراہیم کی معافی اور ان کی فوری رہائی کے لئے باقاعدہ طریقے اختیار کریں گے‘
کوالالمپور۔ ملیشیا کے نئے وزیراعظم مہاتر محمد نے کہاہے کہ وہ اپنی حکومت محض دس بنیادی وزراء کے ساتھ چلائیں گے جبکہ جیل میں قید اپوزیشن رہنما انور ابراہیم کے لئے فوری معافی حاصل کرنے کا سلسلہ شروع کریں گے۔

ملیشیا کے انتخابات میں بانوے سالہ مہاتر محمد کے اتحاد نے حکومتی اتحا دکو شکست دے دی ہے۔ سابق وزیراعظم مہاتر محمد آج پھر ایک مرتبہ ملک کے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھاکر دنیاکے معمر ترین منتخب رہنما بن جائیں گے۔ مہاتر محمد نے جمعرات کے 10مئی کی شام ملیشیا کے ساتویں وزیراعظم کے طو ر پر اپنے عہدہ کا حلف اٹھایا۔

انہوں نے یہ حلف اپنے چارکنی سیاسی اتحاد کی حیران کن جیت کے ایک روز بعد اٹھایا۔ اس جیب سے نہ صرف اسکینڈلز کے شکار وزیراعظم نجیب رزاق کی حکومت کاخاتمہ کردیا بلکہ ان کے سیاسی اتحاد کی وہ مضبوط گرفت بھی ختم ہوگئی جو گذشتہ 60برس سے اس ملک پر قائم تھی۔ خبرساں ادارے اسوسیشن اینڈ پریس کے مطابق مہاتر محمد نے کہاکہ ملیشیا کے بادشاہ اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ فوری انور ابراہیم کو فی الفور معافی دینے کو تیار ہیں۔

انور ابراہیم کو2015میں ہم جنس پرستی کے الزامات کے تحت سزائے قید سنائی گئی تھی۔ مہاتر محمد کا کہنا ہے کہ اس وقت کی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو کچلنے کے لئے من گھڑت الزامات لگا کر انور ابراہیم کو جیل بھیجا گیاتھا۔ نو منتخب وزیراعظم مہاتر محمد نے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ ہم انور کے لئے معافی حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ طریقہ کار اختیار کریں گے۔

یہ مکمل معافی ہوگی جس کا مطالب ظاہر ہے کہ صرف معافی نہیں بلکہ ان کی فوری رہائی بھی ہوگی۔ تاہم انہو ں نے یہ بات واضح نہیں کہ اس طریقہ کار میں کتنا وقت درکار ہوگا اور آیا انور ابراہیم اپنی سزا مکمل ہونے سے پہلے رہا ہو بھی پائیں گے یا نہیں۔

خیال رہے کہ ان کی سزا اٹھ جون کو مکمل ہورہی ہے۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ انور ابراہیم جیل میں ہیں۔ وہ حالیہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والی سیاسی جماعت کی حکومت نائب وزیراعظم رہے تھے ۔ قبل ازیں وہ مہاتر محمد کے ساتھ رسہ کشی کے نتیجے میں1998میں جیل گئے تھے۔ انور ابراہیم اور مہاتر محمد نے غیرمتوقع طور پر سیاسی اتحاد کرلیا تھا جس کے نتیجے میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے ان انتخابات میں بھاری کامیابی حاصل کی