اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر ایک مسلم ٹیچرنے ہندوجوڑوں کی بھی شادی کرائی

بیلاری۔جب 23سالہ ایس نغمہ کی شادی مقرر ہوئی تو اس نے اپنے والد ایس عنایت سے شادی کو غیر معمولی بنانے کے لئے استقبالیہ تقریب کو اجتماعی شادیوں کا پلیٹ فارم بنانے کی بات کہی۔

اور والد دلہن کی اس خواہش کو قبول بھی کرلیا۔لہذا چہارشنبہ کے روز کمپویٹر سائنس گریجویٹ کی ایس کے این رسول پیشہ سے ایک انٹریٹر ڈیزائنر شادی کی استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جہاں پر گیارہ ہندو جوڑوں کی بھی شادی کی رسم انجام پائی۔

لڑکی کے والد نے ضلع بیلاری کے ہاگاری بمن ہالی میں پانچ ہزار مہمانوں کے لئے لنچ کا اہتمام کیا اورہندو دلہنوں کے لئے تحائف میں نئے کپڑے‘ تھالی‘ گھریلو استعمال ہونے والے مصنوعات اور دیگر ساز وسامان بھی پیش کیا۔

علاقے کے ایک سرکاری پرائمری اسکول کے ٹیچر مسٹر عنایت نے کہاکہ’’ غیر خاندانوں کی مدد کے لئے اجتماعی شادیوں کے نظم کے متعلق نغمہ کی خواہش پر میں چونک گیا‘‘۔ مسٹر عنایت کا کام اس لئے بھی آسان ہوگیا کہ ان کے مقامی ساتھیو ں نے ضرورت مند لوگوں کی تلاش کا کام اپنے سپرد لے لیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ ’’میں نے معاملے پر اپنے ساتھیوں سے تبادلہ خیال کیا اور تعلقہ پرائمری اسکول ٹیچرس اسوسیشن سے اس ضمن میں بات کی‘‘۔ اجتماعی شادیوں کے متعلق زبانی ‘ پمفلٹ اور سوشیل میڈیا کی مہم سے کافی مدد ملی۔

کئی لوگوں نے مدد۔ دوٹیچرس رنگناتھ ہوالدار اور آر کوٹرا گوڈا نے جوڑی کی شناخت ہے جو اس اجتماعی شادی کے اہل ہیں‘ بالآخر اجتماعی شادی کے گیارہ جوڑوں میں دو ایس سی ‘ اور تین ایس ٹی طبقے کے جوڑے بھی شامل تھے۔

نغمہ نے کہاکہ ان کے والد نے ضرورت مندوں کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش انے کا درس دیا ہے ’’ میں غریبوں کی مدد کے اس سلسلے جو جاری رکھنا چاہتی ہوں‘‘۔

نئے شادی شدہ جوڑوں کے رشتہ دار جنھوں نے تقریب میں شرکت کی تھی نے مسٹر عنایت اور ان کے گھر والوں کی ستائش کی۔انہوں نے کہاکہ’’ یہاں تک کے میرے داماد اور ان کے گھر والے بھی بہت خوش ہیں‘‘