میانمار میں6.8 شدت کا جھٹکہ، ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی اثرات ، کوئی جانی نقصان نہیں
اکیومولی (اٹلی) ؍ یاگون ؍ نئی دہلی۔ 24 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) طاقتور زلزلے نے آج وسطی اٹلی کو دہلا ڈالا جس کے نتیجے میں 120افراد ہلاک ہوگئے۔ اس قدرتی آفت کی زد میں آج صرف مغربی دنیا کا خطہ ہی نہیں بلکہ مشرق کے کئی حصے بھی آئے ہیں جن میں میانمار، ہندوستان کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقے شامل ہیں۔ طلوع آفتاب سے قبل پیش آئے طاقتور زلزلے نے وسطی اٹلی کے دیہات تباہ کردیئے، جہاں کئی اموات کے علاوہ درجنوں لوگ زخمی ہوئے، ملبے میں پھنس گئے یا لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ نگران اداروں کے مطابق 6.0 اور 6.2 کے درمیان کی شدت والے زلزلے کے مبداء سے قریب والے مقامات پر متعدد عمارتیں ملبہ میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ زلزلے نے دورافتادہ امبریا، مارشے اور لازیو کو بھی نشانہ بنایا جس اُس خطہ کے شمال میں واقع ہیں جسے 2009ء میں زلزلے نے تباہ کیا تھا۔ ان علاقوں کے مکین خوف و ہراس کے عالم میں تخلیہ کرتے دیکھے گئے۔ نئی دہلی میں وزیرامورخارجہ سشماسوراج نے کہا کہ اٹلی کے بھیانک زلزلہ میں کسی ہندوستانی کی موت کی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ 6.2 کی شدت والا زبردست زلزلہ اٹلی میں محسوس کیا گیا۔ انہیں اطلاع دی گئی کہ کسی ہندوستانی کی موت نہیں ہوئی ہے۔ اٹلی کے زلزلہ سے زیادہ 6.8 کی شدت والے قدرتی جھٹکے نے آج وسطی میانمار کو دہلادیا، یو ایس جیولوجیکل سروے نے اطلاع دی کہ یہ زلزلہ سیاحت کے بڑے مرکز قدیم شہر بگان کے جنوب میں پیش آیا ہے۔
زلزلہ کے سبب قدیم شہر بگان میں ایک شخص ہلاک ہوگیا اور تقریباً 60 منادر کو نقصان پہنچا۔ تھائی دارالحکومت بنکاک کی بلند و بالا عمارتیں لرز گئیں۔ یہ زلزلہ میانمار کے ساتھ سرحد کے قریبی بنگلہ دیش کے جنوب اور جنوب مغربی خطہ میں بھی محسوس کیا گیا جبکہ ٹیلیویژن کے فوٹیج میں وہاں کے لوگوں کو پریشانی کے عالم میں سڑکوں پر بھاگتے دیکھا گیا۔ اے ٹی این بنگلہ ٹیلویژن کی اطلاع کے مطابق اس بھگدڑ میں کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے جبکہ خوف و ہراس میں مبتلاء ورکرس ڈھاکہ کے مضافات میں صنعتی علاقے ساور کی ایک عمارت سے تیزی سے باہر نکلنے کی کوشش کررہے تھے۔ میانمار کے زلزلہ کے زیراثر ہندوستان میں مشرق اور شمال مشرق کے کئی حصے بھی متاثر ہوئے۔ وزارت ارضی علوم کی یونٹ نیشنل سنٹر فار سیسمولوجی کے مطابق میانمار میں پیش آئے زلزلہ کا مبداء 58 کیلو میٹر کی گہرائی میں رہا اور یہ جھٹکہ سہ پہر 4:04 منٹ محسوس کیا گیا۔ بہار، اوڈیشہ، آسام، مغربی بنگال اور تریپورہ میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔ اس سے عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا۔ کسی جانی یا مالی نقصان کی فوری اطلاع نہیں ملی۔ اٹلی کا 2009ء کے بعد سے یہ نہایت طاقتور زلزلہ ہے۔ 2009ء شہر لااکیلا کے اطراف و اکناف لگ بھگ 300 افراد ہلاک ہوئے تھے، وہ شہر آج متاثرہ علاقے کے بالکلیہ جنوب میں واقع ہے۔ اطالوی وزیراعظم ماتیورینزی نے فرانس کو طئے شدہ سفر منسوخ کردیا
جہاں وہ یوروپی سوشلسٹ قائدین کے ساتھ میٹنگ کیلئے جانے والے تھے۔ اماتریس کے میئر سرجیو پیروزی نے کہا کہ شہر کی صورتحال میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ کئی لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ آدھا گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہے۔ پوپ فرانسیس نے سینٹ پیٹرس اسکوائر میں اپنے ہفتہ وار خطاب کے درمیان آج کی قدرتی آفت پر اپنے صدمہ کا اظہار کیا۔ سیول پروٹیکشن کے سربراہ فیبریزیو کرشیو نے زلزلہ کو شدید قرار دیا۔ اس کے جھٹکے اس قدر طاقتور رہیکہ تقریباً 150 کیلو میٹر دور وسطی روم کے مکین بھی نیند سے ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے۔ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں مہلوکین کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ہے اور راحت کاری کام تیزی سے جاری ہے۔