آر می میں زبردست اصلاحات کا اعلان

لڑائی کی قابلیت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز، کابینی منظوری کے بعد وزیر دفاع جیٹلی کا بیان
نئی دہلی۔30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج اعلان کیا کہ انڈین آرمی میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لائے جائیں گے تاکہ اس کی لڑنے کی قابلیت کو بڑھایا جاسکے جس میں لگ بھگ 57 ہزار آفیسرس اور دیگر رینک والے افراد کی ازسر نو تعیناتی کے ساتھ ساتھ وسائل سے بہتر استفادہ کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔ وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا کہ شاید آزادی کے بعد پہلی مرتبہ اس قدر بڑے پیمانے پر دوررس عمل اصلاحات کو آرمیں میں شروع کیا جارہا ہے۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آیا ڈوکلم معاملہ کے تناظر میں یہ مساعی ہورہی ہے، جیٹلی نے کہا کہ یہ کوئی واقعہ سے مخصوص نہیں ہے۔ یہ عمل ڈوکلم سے بہت پہلے سے چل رہا ہے۔ ان اصلاحی اقدامات کی سفارش لیفٹننٹ جنرل بی ڈی شیکٹکر (ریٹائرڈ) زیر قیادت کمیٹی نے کی ہے جسے مسلح افواج کی لڑائی کی قابلیت کو بڑھانے اور دفاعی اخراجات میں توازن پیدا کرنے کے لیے درکار اقدامات کی سفارش دینے کا کام سونپا گیا تھا۔ اس پینل نے آرمی میں مختلف نوعیت کی تبدیلیوں کے لیے 99 سفارشات تجویز کی ہے اور ان میں سے وزارت دفاع نے تمام متعلقین کے ساتھ مشاورتوں کے بعد 65 سفارشات منظور کئے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ اصلاحات 31 ڈسمبر 2019ء تک انجام دیئے جائیں گے۔ وزارت نے کہا کہ اثر پذیری میں بہتری کے لیے مسلح افواج کے مختلف شعبوں میں شہریوں سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔ فوج کے ذرائع نے کہا کہ تقریباً 31,000 سویلین اسٹاف کو نئی جگہوں پر استعمال کیا جائے گا۔ نیز آرمی کا ایجوکیشن کور بھی اصلاحات کے عمل کا حصہ رہے گا۔ جیٹلی نے کہا کہ مرکزی کابینہ کو آج وزارت دفاع کے فیصلے سے واقف کرایا گیا کہ آرمی میں اصلاحات کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔ شیکٹکر کمیٹی کو گزشتہ سال مئی میں مقرر کیا گیا تھا اور اس میں اپنی رپورٹ ڈسمبر میں پیش کی تھی۔ پہلے مرحلہ میں تقریباً 57 ہزار آفیسرس، جے سی اوز اور دیگر رتبے والے فوجیوں اور سیویلین کی ازسرنو تعیناتی اور ضروری ردوبدل کا احاطہ کیا جائے گا۔