اُری دہشت گرد حملے کے بعد مختلف امکانات پر غور

وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت اعلیٰ سطحی اجلاس ، پاکستان کو سخت جواب دینے کیلئے شدید دباؤ

مودی نے صدرجمہوریہ کو واقف کروایا
وزیراعظم نریندر مودی نے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کی اور اُری دہشت گرد حملے کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے واقف کروایا ۔ اعلیٰ سطحی اجلاس کے فوری بعد وہ راشٹرپتی بھون گئے اور صدرجمہوریہ سے تفصیلی ملاقات کی ۔ سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔

نئی دہلی ۔19 ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) کشمیر کے اُری میں فوجی اڈے پر بدترین حملے کے بعد ہندوستان مختلف امکانات کے بارے میں غور و خوص کررہا ہے جبکہ پاکستانی دہشت گرد تنظیم کو اس حملے کیلئے مورد الزام قرار دیا گیاہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد کیمپس پر فوجی کارروائی کے شدید ترین مطالبے کے دوران آج اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی ۔ اس دوران کل کئے گئے اس حملے میں مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی ہے ۔ سپاہی کے وکاس جناردھن کو جنھیں شدید زخمی حالت میں  ہیلی کاپٹر کے ذریعہ آرمی ریسرچ اینڈ ریفرل ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا آج جانبر نہ ہوسکے۔ گزشتہ کئی سال کے دوران فوج پر یہ بدترین حملہ رہا جس کے بعد عوام میں برہمی پائی جاتی ہے اور پاکستان کو سفارتی سطح پر یکا و تنہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے ۔ مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات ایم وینکیا نائیڈو نے کہاکہ ہندوستان کو جواب دینا ہوگا اور اس حملے کے ذمہ داروں کو سزاء دینی ہوگی ۔ ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے ۔ بی جے پی کی کلیدی حلیف شیوسینا نے اُری حملے پر نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر اُنھیں پاکستان پر حملے کا حوصلہ نہیں ہے جیسا کہ امریکہ نے اُسامہ بن لادن کو ختم کیا تھا تو پھر اُن کی بین الاقوامی سطح پر پائی جانے والی امیج فضول ہے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ، وزیر دفاع منوہر پاریکر ، وزیر فینانس ارون جیٹلی ، قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول ، فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سوہا گ کے علاوہ دیگر کئی سینئر عہدیداروں نے وزیراعظم کی جانب سے منعقدہ اس اجلاس میں شرکت کی ۔ اعلیٰ سکیورٹی عہدیداروں نے وادی کشمیر کی صورتحال سے وزیراعظم کو واقف کروایا ، سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ وزیر دفاع اور فوجی سربراہ نے کل حملے کے بعد کشمیر کا دورہ کیا ۔ نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہم اس بزدلانہ دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ انھوں نے قوم کو یہ یقین دلایا تھا کہ اس حملے میں ملوث رہنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔ نریندر مودی کے اس بیان سے جاریہ ماحول میں ہندوستان کے امکانات کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ انھیں امکانات میں ایک یہ بھی ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد کیمپس پر منظم حملے کئے جائیں گے ۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال بے قابو ہونے پر جو نقصانات ہوں گے اُس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ، وزیر دفاع منوہر پاریکر اور دیگر سکیورٹی عہدیداروں نے علحدہ طورپر جموں و کشمیر بالخصوص سرحدی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے قریب فوجی بریگیڈ ہیڈکوارٹرس پر دہشت گرد حملے کے بعد اُبھرنے والے نئے چیلنجس سے نمٹنے کیلئے امکانی لائحہ عمل پر غوروخوص کیاگیا ۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے ) کی ایک ٹیم توقع ہے کہ اُری کا دورہ کرے گی اور حملے کے مقام پر شواہد و ثبوت اکٹھا کرے گی ۔ ڈی جی ایم او لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کل کہا تھا کہ تمام چار حملہ آور بیرونی دہشت گرد تھے اور اُن کے پاس موجود اسلحہ پر پاکستان کا نشان تھا ۔ ابتدائی رپورٹ میں اشارہ دیاگیا ہیکہ اُن کا تعلق جیش محمد تنظیم سے تھا ۔
موزوں وقت پر جواب دیا جائیگا: فوج
اس دوران فوج نے کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کا موزوں وقت اور مقام پر  جواب دینے کا حق اُس کے پاس محفوظ ہے ۔ ڈائرکٹر جنرل ملٹری آپریشنس لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فوج نے لائن آف کنٹرول اور اندرونی علاقہ میں دہشت گرد صورتحال سے نمٹنے کے معاملے میں کافی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن ہم اس جاریہ تشدد کا مناسب وقت پر جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ہم اپنی مرضی کے مطابق وقت اور مقام پر اس کارروائی کا جواب دیں گے ۔