اُردو کے فروغ وبقاء کیلئے لگایاگیا پودا تناور درخت میں تبدیل

عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے امتحانات کے موقع پر مختلف اہم شخصیتوں کے تاثرات ‘ جناب زاہد علی خان اور دیگر نے مختلف مراکز کا معائنہ کیا
تلنگانہ اور دیگر ریاستوں کے مختلف مراکز پر مسلم و غیر مسلم طلبا ء و طالبات، گھریلو خواتین و معمر افراد کے بشمول 55 ہزار اُمیدواروں کی شرکت

حیدرآباد ۔ 29جولائی (سیاست نیوز)عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے اردودانی ‘ زبان دانی ‘ انشاء کا دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے 286 مراکز اضلاع تلنگانہ آندھرا کے 78 اور دیگر پڑوسی ریاستوں مہاراشٹرا ‘ کرناٹک‘ کے 14 جملہ 378 مراکز پر انعقاد عمل میں آیا ۔ جناب محمد حبیب الرحمن انچارج شعبہ امتحانات کے بموجب ان امتحانات میں شرکت کے لئے 80,782 امیدواروں نے فارمس داخل کئے جن کے منجملہ تقریباً 55 ہزار امیدواروں نے آج یہاں نصف 378 مراکز پر امتحانات میں شرکت کی ۔ ان مراکز کا ماہرین تعلیم اردو کے پروفیسرس اور سماج کے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ سرکردہ شخصیات نے معائنہ کرتے ہوئے اردو لکھنے کے ان عملی اقدامات کی ستائش کی ۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست کے ہمراہ اردو کے پروفیسر انورالدین ‘ ڈاکٹر ایم ایم انور ڈاکٹر اسلم فاروقی صدر شعبہ ارردو این ٹی آر ویمن کالج محبوب نگر ‘ ڈاکٹر سی ایم بشیرالدین ‘ سید عبدالعزیز ریسرچ اسکالر تلنگانہ یونیورسٹی ‘ زبیر ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی اور دیگر افراد شامل تھے ۔ امتحانی مرکز دینی تعلیمی صنعتی تنظیم مرکز ملک پیٹ قاری مرزا نذیر بیگ کے زیر نگرانی چلایا جاتا ہے جہاں انچارج وہاج الدین ‘ پروفیسر انورالدین سابق صدر شعبہ اردو حیدرآباد و سنٹرل یونیورسٹی کا معائنہ کرواتے ہوئے تفصیلات بتائی ۔ اردو امتحانات کا سب سے بڑا مرکز ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ ہے جو جناب فضل الرحمن خرم کے زیر نگرانی ہر سال کی طرح سینکڑوں طلبہ کو شریک کروایا ’ اس مرکز پر سعودی عرب میں برسرخدمت ملازم جناب محمد علی صاحب اپنے لڑکی کے ساتھ امتحان لکھتے ہوئے دیکھے گئے ۔ الیکٹریکل انجنیئر مجاز احمد اپنی اہلیہ اور بہن کے ساتھ یہ امتحان لکھ رہے تھے ۔ انہوں نے اپنے تاثرات میں بتلایا کہ مادری زبان سے محبت اور اردو زبان کی شیرینی نے انہیں اردو سیکھنے اور اور اردو امتحانات کے لئے راغب کیا ۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست اور پروفیسر محمد انورالدین نے مختلف انجنیئرنگ کالج اور ڈگری زیر تعلیم سے گفتگو کی جو امتحان لکھ رہے تھے ۔ مدرسہ تعلیم القران قدیم ملک پیٹ مرکز جو ڈاکٹر کے ایم علی کے زیر نگرانی چل رہا ہے ۔ وفد نے معائنہ کے بعد اپنے تاثرات قلمبند کرتے ہوئے بتلایا کہ اس مرکز میں 40 طلبہ نے شرکت کی ۔ یہاں یہ خصوصیت رہی کہ ایک گھریلو خاتون غوثیہ بیگم اپنی سات سالہ بچی کے ساتھ امتحان لکھ رہی تھیں ۔ اس کے علاوہ ایک 30 سالہ خاتون نے بھی امتحان لکھا۔ آفیسرس میس ملک پیٹ بھی امتحانی مرکز رہا۔ اس فنکشن ہال میں مسجد نور کے صباحی مدرسہ کے طلبہ نے شرکت کی ۔ اس مرکز پر عاصمہ سلطانہ آئیومیٹک کی طالبہ امتحان لکھ رہی تھی ۔ جناب فضل الرحمن خرم ڈائرکٹر ڈان ہائی اسکول نے ان امتحانات کے تعلق سے اپنے تاثرات میں بتلایا کہ جناب عابد علی خان مرحوم اور جگر صاحب مرحوم کی جانب سے اردو امتحانات کا جو پودا لگایا تھا آج وہ تناور درخت کی شکل اختیار کرلیا ہے ۔ اور فروغ اردو کے لئے ٹھوس اور بنیادی کام انجام دے رہا ہے ۔اس کی تقلید کرتے ہوئے اردو کی تنظیمیں اور افراد بھی اردو کے فروغ و بقاء اور استحکام کے لئے ایسے عملی اقدامات کرتے ہوئے نئی نسل کو اردو سے روشناس کروا رہی ہیں ۔

ڈاکٹر سی ایم بشیرالدین کی زیر قیادت ایک وفد نے ان اردو امتحانات کے چار مراکز کا معائنہ کیا ۔ اس میں مسٹر امرناتھ ریسرچ اسکالر (مانو) زبیر بن نصراللہ ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی ‘ ڈاکٹر جہانگیر احساس شامل تھے ۔ پریرنما اسکول وجئے نگر کالونی امتحانی مرکز جس کے انچارج محترمہ رعنا بیگم ہے انہوں نے نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ اردو امتحانات کو منعقد کیا اس مرکز پر ایک غیر مسلم طالبہ النش شرما نے اردو امتحان لکھ کر یہ ثابت کیا کہ یہ صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے وہ اردو زبان کی شیرینی اور مٹھاس سے متاثر ہے ‘ اس مرکز پر محمد مقصود احمد مخفم جاہ انجنیئرنگ کالج کے کمپیوٹر سائنس انجنیئرنگ کے طالب علم نے امتحان لکھا اور بتلایا کہ وہ اردو زبان بولتے سمجھتے بہت اچھا ہیں لیکن لکھنا پڑھنے سے نابلد تھے ۔ ان امتحانات نے ان کو اس کا موقع دیا کہ اردو لکھنے پڑھنے کے قابل ہوگئے۔ پنکل انٹرنیشنل اسکول آصف نگر جو افروز تسلیم اور مہ جبین صاحبہ کے زیر نگرانی چل رہا ہے اس مرکز پر تین غیر مسلم طلبہ شردھا ‘ آکاش اور ویبھو نے شرکت کی ۔ ان طلبا نے اردو سیکھنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے بتلایاکہ وہ اردو کے ساتھ دینیات کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں ۔ ان کے علاوہ اس اسکول کے دو غیر مسلم ٹیچرس رینوکا اور سوجینا نے بھی امتحان لکھا ۔ اور بتلایا کہ اردو سے عدم واقفیت کی وجہ سے انہیں مسلم طلبہ کو پڑھانے اور سمجھانے میں دشواری محسوس ہو رہی تھی ۔ اب وہ ارود سے واقف ہو کر بہت اچھا سمجھا رہے ہیں ۔ ایک اور مرکز یونیک ماڈل ہائی اسکول جھرہ آصف نگر جو محترمہ اسماء ادیبہ کے زیر نگرانی چلتا ہے اس کا معائنہ کرتے ہوئے وفد کے افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ انگلش میڈیم کے طلبہ اردو سیکھنے کیلئے اس امتحان میں شریک ہوتے ہیں طلبہ میں اردو زبان کے تیئں کافی جوش و خروش پایا گیا اس مرکز پر ایک غیرمسلم لڑکی سنتوش نے حصہ لیا ۔ مرادنگر میں واقع ایوان خواتین کے مرکز جہاں کے انچارج مہرالنساء توقیر فاطمہ ہے امتحانی مرکز پر اردو کے ماہرین کی ٹیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں دینی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیم کا نظام ہے وفد کے روبرو یہاں کی ایک کمسن طالبہ ہاجرہ بیگم نے سورہ ملک سنایا

جس پر وفد نے طالبہ کے ذہانت کی ستائش کی ۔ جناب محمد الطاف حسین کے زیرنگرانی خیر النساء بیگم ‘ غزالہ پروین سلطانہ ‘ نجمہ سلطانہ نے جن مراکز کا معائنہ کیا ان میں بھی تعلیمی صنعتی تنظیم ملک پیٹ میں 261 طلبہ نے امتحان لکھا۔ طلبہ کے علاوہ امتحانی مرکز پر اساتذہ نے کافی محنت کی ۔ مدرسہ دینیہ رحمانیہ دبیرپورہ جو جناب ذیشان کے زیر نگرانی چلتا ہے اس مرکز پر 172 طلبہ نے شرکت کی ۔ اس مرکز پر معمر (عمررسیدہ) خواتین کے ساتھ ایک غیر مسلم لڑکی ‘ ڈی پدمنی نے اردو امتحان لکھ کر اپنی اردو زبان سے دلچسپی کو ظاہر کیا ۔ مدرسہ دینیہ رشیدیہ و شاہ حسنین الاوہ بی بی دبیرپورہ جس کے انچارج جناب محمد دستگیر خان ہے ۔ اس مرکز پر 250 طلبہ نے شرکت کی ۔ لڑکوں کے علاوہ لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا ۔ جن میں انگلش میڈیم اور اسٹانلی اسکول کی طالبات شامل ہیں ۔ وفد نے جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست کی کاوشوں کی ستائش کی ۔ محبوبیہ اسلامی اسکول دبیرپورہ جو قاری محمد دستگیر خان کی زیر نگرانی چلتا ہے ۔ طلبا و طالبات نے بڑی تعداد میں جو ش و خروش سے امتحان لکھا ۔ مدرسہ شرفیہ واقع فتح دروازہ مرکز جو حافظ محمد فاروق شریف کے زیرنگرانی چلتا ہے ۔ اس کا معائنہ کرنے والے وفد میں عائشہ جبین پی ایچ ڈی (مانو) روبینہ بیگم ‘ ایم فل (مانو) محمد شبیر احمد نے اپنے تاثرات قلمبند کرتے ہوئے بتلایا کہ مدرسہ شرفیہ میں 100 طلبہ نے حصہ لیا اور مرکز کے ذمہ دار حافظ محمد فاروق شریف نے ارود فروغ کے لئے طلبا ‘ طالبات میں دلچسپی پیدا کی ۔ یادگار حسینی جومحترمہ زاہدہ کے زیرنگرانی 300 طلبا و طالبات نے شرکت کی ۔ انہوں نے اپنے تاثرات میں بتایاکہ ادارہ سیاست کی خدمات اردو زبان کی بقاء اور استحکام کے لئے قابل ستائش ہے ۔