اوڈی قتل 2002۔ ہائیکورٹ نے تین کو بری کردیا اور انیس کے خلا ف سزا پر لگائی روک

اس فیصلہ میں دیکھا گیا ہے کہ عدالت نے ’’متاثرین اور ملزمین کے درد اور پریشانی ‘‘ کو کم تو نہیں کیا ہے ‘ اس میں’’ یہ کوشش کی گئی ہے کہ فیصلے کو جلد سے جلد غیریقینی طور پر بڑھتی پریشانیوں کو ممکنہ طور پر دور کیاجاسکے‘‘
گجرات۔ جمعہ کے روز گجرات ہائی کورٹ کی ایک ڈویثرن بنچ گودھرا واقعہ کے بعد رونما ہونے والے 2002کے گجرات فسادات کے دورا اوڈی میں پیش ائے قتل عام میں معاملہ میں اسپیشل کورٹ جانب سے انیس لوگوں کے خلاف سنائی گئی سزاء پر روک لگاتے ہوئے تین لوگوں کو بری کردیا ہے۔

اسکے علاوہ عدالت نے 2012میں 47لوگوں میں سے 23لوگوں کو سنائی گئی سزا پر بھی روک لگادیا ہے۔سال2002میںآنند کے اوڈی گاؤں میں مسلم سماج کے کم سے کم 23 لوگوں کو زندہ جلادیاگیاتھا

۔فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس عقیل قریشی اور بی جے کاریہ کی بنچ نے کہاتھا کہ فرقہ وارنہ جھگڑا ’’ عام انسانی کو رکشس بنانے پر مجبور کردیا ہے ‘ اس میں سوائے موت اور تباہی کے کچھ نہیں چھوڑا‘‘۔

رہائی ہونے والوں کی شناخت دلیپ وی پٹیل‘ پونم ایل پٹیل: اور ناتو بھائی ایم پٹیل کے طور پر ہوئے ہے۔ یہ ان اٹھارہ لوگوں میں شامل تھے جنھیں ٹرائل کورٹ نے سز ا سنائی تھی۔

اس فیصلہ میں دیکھا گیا ہے کہ عدالت نے ’’متاثرین اور ملزمین کے درد اور پریشانی ‘‘ کو کم تو نہیں کیا ہے ‘ اس میں’’ یہ کوشش کی گئی ہے کہ فیصلے کو جلد سے جلد غیریقینی طور پر بڑھتی پریشانیوں کو ممکنہ طور پر دور کیاجاسکے‘‘۔

گودھرا ٹرین سانحہ کے دوروز بعد مارچ2سال 2002کو مسلمانوں کے ایک گروپ نے تین منزلہ عمارت میں پناہ لی تھی جس کو ہندو ہجوم نے باہر سے مقفل کرکے پلاسٹک پیاکٹوں میں پٹرول بھر اس کو عمارت کو آگ لگادی تھی