اگلاس: ’حترہراس‘ سے بی جے پی کے دلت امیدوار انتخابی مہم کے دوران جب وہ اعلی ذات والوں کے گھر جارہے ہیں تب وہ نہ صرف فرش پر بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں بلکہ اپنے ساتھ رکھی اسٹیل کے گلاس میں چائے نوشی کرتے ہوئے برتن کی ’ ناپاکی‘ کے خدشات کوبھی دورکررہے ہیں۔
دہلی سے 300کیلومیٹر دور اگلاس میں بی جے پی کے سماجی مساوات کی تشہیرکے طور پر راجیو ڈلیر نے ’’ صح بھوج ‘‘ پروگرام میں حصہ لیا جس کا مقصدپوری ریاست اترپردیش میں فرش پر بیٹھ کر دلتوں کے ساتھ لنچ کا اہتمام کرتے ہوئے دلتوں کی دلجوئی کرنا ہے۔
دلیر فرش پر بیٹھنے اور خود کی گلاس ساتھ رکھنے کو خاندانی روایت قراردے رہے ہیں ‘ چالیس سالہ دلیر بتایا جارہا ہے کہ اپنے سے کچھ سال چھوٹے ٹوچی گڑہ کے جٹ پردھان موہن سنگھ کے پیر بھی چھوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ موہن سے کہاہے کہ ’’ میںآپ کے پیر پڑھتا ہوں‘ مجھے بتاؤ میری غلطی کیاہے ۔ میں ایک گاؤں کاچوکیدار بننا چاہتا ہوں‘ ایم ایل اے نہیں‘‘۔مگر پردھان جس کا 4500جاٹ ووٹروں پر کنٹرول ہے ‘ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہاکہ اب کے حالات بدلے ہوئے ہیں۔
آر ایل ٹی کے اجیت سنگھ نے بھی ایک دلت امیدوار کی حمایت کی ہے۔ دلیر نے کہاکہ طبقہ واری اجارہ داری کا شکارہونے سے بچنے کے لئے کہہ کہ ’’ میں ایک بھنگی کا لڑکا ہوں۔ میرے پتہ بھی یہی کرتے تھے۔
میں اپنی مان مریادا ختم نہیں کرسکتا۔ زمانہ چاہے بدلتا رہے‘‘۔والمیکی دلتوں کا سب سے چھوٹا طبقہ مانا جاتا ہے جس سے دلیر کا تعلق ہے و ہ اپنے والد کسن لال کی خودساختہ روایت کو برقراررکھنے کی بات کررہے ہیں جوپانچ مرتبہ رکن اسمبلی او رایک مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے ہیں
۔دلیر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ تمام طبقات کے لوگ انہیں پسند کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے طبقہ واری امتیاز کے خلاف جدوجہد چھیڑی ہے۔دلیر اپنے ڈرائیور کیساتھ کار کی اگلے سیٹ پر بیٹھ کر جگدیش پرساد جو ایک ہرہم ہے اور رابن چودھری جو کہ ایک جاٹ ہیں سے ملاقات کے لئے گئے ۔