اونناؤ عصمت ریزی کیس کی اہم گواہ یونس خان کی نعش اونناؤ پولیس نے ہفتہ کے روز برآمد کی۔ اگست18کے روز فوت ہونے والے یونس کی نعش کو سی بی ائی کے بغیر ہی دفن کردیا گیا جو اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے ‘اور نہ تو اس کی جانکاری دی گئی۔
اس سے برہم متوفی کے خاندان کے چودہ لوگوں نے مبینہ طور پر چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی رہائش کے سامنے ہفتہ کے روز خود کو زندہ جلالینے کی کوشش کی ۔متوفی کے رشتہ داروں نے اس وقت خود کو مبینہ طور پر زندہ جلالینے کی کوشش کی جب انہیں چیف منسٹر سے ملنے سے روک دیاگیا۔
تاہم تمام اراکین خاندان کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے ہاتھوں مبینہ عصمت ریزی کی شکار نابالغ کے والد کی موت کے بعد درج کیس میں یونس گواہ تھا۔
مبینہ طور پر سینگر کے بھائی اور دیگر کی مارپیٹ میں عصمت ریزی کی متاثرہ کے والد کی اپریل میں موت واقعہ ہوگئی تھی۔
پچھلے ہفتہ یونس کی موت کے بعد متاثرہ کے چچا نے واقعہ کی پرد ہ پوشی کا الزام عائد کیا۔ٹوئٹر پر کانگریس صدر راہول گاندھی نے اس موت کو ’’پرسرار‘‘ قراردیا اور تدفین کو ’’عجلت‘‘ میں کیاگیا اقدام بتایا۔
تاہم متوفی کے گھر والوں نے کہاکہ جگر کے مرض لاحق ہونے کی وجہہ سے اس کی موت ہوگئی جس کا علاج کیاجارہا تھا۔ضلع انتظامیہ نے رشتہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کرانے کی بات کہی۔
مگر جان محمد جو یونس کا بھائی ہے کہ رپورٹرس سے کہاکہ ضلع کلکٹر یٹ پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم پوسٹ مارٹم کے خلاف ہیں۔ قبل ازیں اس نے کہاتھا کہ’’ انتظامیہ ہم پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ ہم پوسٹ مارٹم نہیں چاہتے جو شرعیت کے خلاف ہے‘‘۔
یونس نے دعوی کیاتھا کہ اس نے بی جے پی رکن اسمبلی کے بھائی کو عصمت ریزی متاثرہ کے والد کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھاتھا۔
چہارشنبہ کے روز متاثر کے چچا نے پولیس سے تحریر کے ذریعہ پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیاتھا۔ اس سے قبل پولیس نے کہاتھا کہ گھر والوں نے متوفی کے علاج ومعلجہ کے متعلق رسائد پولیس کو دیکھائی جس سے اشارہ ملتا ہے متوفی کو جگر کامرض لاحق تھا۔
متوفی کے بھائی کا دعوی ہے کہ متاثرہ کے چچا نے کہا ہے کہ اگر پوسٹ مارٹم کرایاگیا تو انہیں دس سے بارہ لاکھ روپئے ملیں گے